صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
8. باب فِي دَوَامِ نَعِيمِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَنُودُوا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ}.
باب: جنت کی نعمتیں ہمیشہ رہیں گی۔
حدیث نمبر: 7157
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد واللفظ لإسحاق، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: قَالَ الثَّوْرِيُّ فَحَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، أَنَّ الْأَغَرّ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُنَادِي مُنَادٍ إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَصِحُّوا، فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أَبَدًا، فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ وَنُودُوا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ سورة الأعراف آية 43 ".
ثوری نے کہا: مجھے ابو اسحٰق نے حدیث بیان کی، (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام) اغر (ابن عبد اللہ) نے انھیں حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک اعلان کرنے والااعلان کرے گا۔یقیناًتمھارے لیے یہ (انعام بھی) ہے کہ تم ہمیشہ صحت مند رہو گے۔کبھی بیمار نہ پڑوگے، اور یہ بھی تمھارے لیے ہے کہ زندہ رہوگے۔کبھی موت کا شکار نہیں ہو گے۔اور یہ بھی تمھارے لیے ہے کہ جوان رہو گے۔کبھی بوڑھے نہ ہوگے۔اور یہ بھی تمھارے لیے ہے کہ ہمیشہ ناز و نعم میں رہوگے۔ کبھی زحمت نہ دیکھو گے۔ "یہی اللہ عزوجل کا فرمان (واضح کرتا) ہے: "اور انھیں ندادے کرکہاجائے گاکہ یہی تمھاری جنت ہے جس کے تم ان اعمال کی وجہ سے سے جو تم کرتے رہے وارث بنا دیے گئے ہو۔"
حضرت ابو سعید اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ایک پکارنے والا (جنتیوں کو مخاطب کر کے) پکارے گا، تمھارا حق ہے کہ ہمیشہ تندرست رہو، اس لیے تم کبھی بیمار نہیں پڑو گے اور تمھارے لیے زندگی اور حیات ہی ہے اس لیے اب تمھیں کبھی موت نہیں آئے گی اور تمھارے لیے جوانی اور شباب ہی ہے۔چنانچہ تم کبھی بوڑھے نہیں ہو گے اور تمھارے لیے سکھ اور چین ہی ہے، سوکبھی تمھیں تنگی اور تکلیف نہ ہو گی۔" کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہےانھیں آوازدی جائے گی یہ وہ جنت ہے جس کے وارث تمھیں تمھارے عملوں کے سبب بنایا گیا ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7157  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جنت صرف آرام اور راحت کا دائمی اور لازوال گھر ہے،
جو کبھی فنا پذیر نہیں ہوگا،
اس کو دوام اور ثبات حاصل ہے،
اس میں کسی قسم کی تبدیلی یا فساد کا گزر نہیں ہوگا،
اس لیے وہاں کسی تکلیف کا یا کسی تکلیف دہحالت کا گذر نہیں ہوگا،
نہ وہاں بیماری آئے گی اور نہ موت آئے گی،
نہ بڑھاپا کسی کو ستائے گا،
نہ جوانی ڈھلے گی اور نہ کسی اور قسم کی تنگی اور پریشانی کسی جنتی کو لاحق ہوگی،
اس لیے جب جنتی،
جنت میں چلے جائیں گے تو شروع ہی میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ابدی زندگی اور دائمی راحت کا مثردہ سنا کر،
ان کو مطمئن کر دیا جائے گا اور اللہ کے اس ارشاد میں اس طرف اشارہ ہے،
''انہیں ندا آئے گی،
یہ وہ جنت ہے،
جس کے وارث تم ان عملوں کے سبب بنائے گئے ہو،
جو تم کرتے رہے ہو۔
''(اعراف،
آیت نمبر 43)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7157