صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
9. باب فِي صِفَةِ خِيَامِ الْجَنَّةِ وَمَا لِلْمُؤْمِنِينَ فِيهَا مِنَ الأَهْلِينَ:
باب: جنتیوں کی بیویوں اور ان کے خیموں کی شان کا بیان۔
حدیث نمبر: 7158
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي قُدَامَةَ وَهُوَ الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ لِلْمُؤْمِنِ فِي الْجَنَّةِ لَخَيْمَةً مِنْ لُؤْلُؤَةٍ، وَاحِدَةٍ مُجَوَّفَةٍ طُولُهَا سِتُّونَ مِيلًا لِلْمُؤْمِنِ فِيهَا أَهْلُونَ يَطُوفُ عَلَيْهِمُ الْمُؤْمِنُ، فَلَا يَرَى بَعْضُهُمْ بَعْضًا ".
ابو قدامہ حارث بن عبید نے ابو عمران جونی سے، انھوں نے ابو بکر بن عبد اللہ بن قیس سے، انھوں نے اپنے والد (ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مومن کے لیے جنت میں ایک خیمہ ہو گا۔ جو ایک پولے چمکتے سفید موتی کا بناہوا ہوگا۔اس کی لمبائی ستر میل ہو گی۔اس (خیمے) میں مومن کے بہت سے گھروالے ہوں گے۔وہ (باری باری) ان کے ہاں چکرلگائےگا۔ (لیکن) وہ (اس قدر فاصلے پہ ہوں گےکہ) ایک دوسرے کو نہیں دیکھتے ہوں گے۔ (کسی کا بھی دل پریشانی یاحسد کا شکار نہ ہو گا۔)
حضرت عبد اللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مؤمن کے لیےجنت میں ایک خیمہ ہو گا جو ایک خولدار موتی کا ہوگا جس کا طول ساٹھ میل ہو گا، اس میں ان کے اہل ہوں گےمومن ان کے پاس چکر لگائیں گے اور وہ ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکیں گے۔"
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2527  
´جنت کے کمروں کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے کمرے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا۔‏‏‏‏ ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کن لوگوں کے لیے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: یہ اس کے لیے ہوں گے جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، پابندی سے روزے رکھے اور جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة/حدیث: 2527]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(دیکھیے:
مذکورہ حدیث کے تحت اس پر بحث)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2527