صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
9. باب فِي صِفَةِ خِيَامِ الْجَنَّةِ وَمَا لِلْمُؤْمِنِينَ فِيهَا مِنَ الأَهْلِينَ:
باب: جنتیوں کی بیویوں اور ان کے خیموں کی شان کا بیان۔
حدیث نمبر: 7159
وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فِي الْجَنَّةِ خَيْمَةٌ مِنْ لُؤْلُؤَةٍ، مُجَوَّفَةٍ عَرْضُهَا سِتُّونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا أَهْلٌ مَا يَرَوْنَ الْآخَرِينَ يَطُوفُ عَلَيْهِمُ الْمُؤْمِنُ ".
ابو عبد الصمد نے کہا: ہمیں ابو عمران جونی نے ابو بکر بن عبد اللہ بن قیس سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جنت میں تھوتھے چمکدار سفید موتی کا خیمہ ہو گا۔اس کی چوڑائی ساٹھ میل ہو گی۔اس کے ہر کونے میں گھر والے ہوں گےوہ ایک دوسرے کو نہیں دیکھتے ہوں گے۔ مومن ان کے ہاں چکرلگایا کرے گا۔
حضرت عبد اللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت میں مومن کا خولدار موتی کا ایک خیمہ ہو گا جس کا عرض ساٹھ میل ہو گا ہر کونے میں اس کے اہل ہوں گے، جو دوسروں کو دیکھ نہیں سکیں گے، مومن ان کا چکر لگائے گا۔"
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2527  
´جنت کے کمروں کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے کمرے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا۔‏‏‏‏ ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کن لوگوں کے لیے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: یہ اس کے لیے ہوں گے جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، پابندی سے روزے رکھے اور جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة/حدیث: 2527]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(دیکھیے:
مذکورہ حدیث کے تحت اس پر بحث)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2527   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7159  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جنت میں مومن کا خیمہ ساٹھ میل لمبا اور ساٹھ میل چوڑا اور ساٹھ میں اونچا ہوگا یعنی طول،
عرض اور عمق برابر ہوں گے اور ہر کونے میں اس کے اہل ہوں گے،
اگر اہل سے مراد بیوی ہے تو معنی ہوگا ہر جنتی کی دو سے زائد بیویاں ہوں گی،
اس لیے قاضی،
عیاض اور حافظ ابن حجر وغیرہ کا یہ نظریہ ہے کہ ہر جنتی کی دو بیویاں،
دنیا کی عورتوں سے ہوں گی اور باقی جنت کی عورتوں سے ہوں گی،
یا پھر اس سے مراد متعلقین خدم و حشم ہوں گے اور بیویاں صاف گو ہوں گی۔
کیونکہ بقول حافظ ابن قیم،
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی اس روایت کے سوا،
دو سے زائد بیویوں کی کوئی روایت بھی صحیح نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7159