صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
12. باب جَهَنَّمَ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهَا
باب: جہنم کا بیان (اللہ ہم کو اس سے بچائے)۔
حدیث نمبر: 7165
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " نَارُكُمْ هَذِهِ الَّتِي يُوقِدُ ابْنُ آدَمَ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ "، قَالُوا: وَاللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " فَإِنَّهَا فُضِّلَتْ عَلَيْهَا بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهَا مِثْلُ حَرِّهَا "،
ابو زناد نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہاری یہ آگ۔جس کو ابن آدم روشن کرتاہے۔جہنم کی گرمی کے سترحصوں میں سے ایک حصے (کی حرارت) کے برابر ہے۔"انھوں (صحابہ) نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم!یہ لوگ بھی تو کافی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے انہتر حصے زیادہ رکھا گیا ہے، ہرحصہ اس (دنیا کی آگ) کے مانند گرم ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تمھاری دنیا کی یہ آگ جسے آدم کا بیٹا(انسان)جلاتا ہے جہنم کی گرمی کے ستر حصوں سے ایک حصہ ہے۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا، واللہ! یہ کافی تھی، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے فرمایا:"دوزخ کی آگ دنیا کی آگ پر انہتر درجہ بڑھادی گئی ہے اور ہر درجہ کی حرارت دنیا کی آگ کی حرارت کے برابر ہے۔"
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 24  
´جہنم کا بیان`
«. . . 374- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: نار بني آدم التى توقدون جزء من سبعين جزءا من نار جهنم، فقالوا: يا رسول الله، إن كانت لكافية، قال: فإنها فضلت عليها بتسعة وستين جزءا . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی آدم کی آگ جو تم جلاتے ہو جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہی آگ کافی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم کی آگ اس پر انہتر (۶۹) درجے زیادہ ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 24]

تخریج الحدیث:
[واخرجه البخاري 3265 من حديث مالك، ومسلم 2843 من حديث ابي الزناد به]

تفقه:
➊ جہنم کی آگ دنیا کی آگ سے بہت زیادہ گرم ہے لہٰذا کفار و منافقین اور کتاب وسنت کے مخالفین اپنا آخری انجام سوچ لیں۔
➋ قیامت اور مرنے کے بعد زندگی برحق ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 374   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7165  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس دنیا کی آگ کی قسموں میں بھی درجہ حرارت میں بہت تفاوت و فرق ہے،
گھاس پھوس کی آگ،
لکڑی کی آگ،
پتھر کے کوئلوں کی آگ،
بموں اور ایٹم بم کی آگ،
اس طرح آخرت میں دوزخ کی آگ کا درجہ حرارت عام آگ کے مقابلہ میں انہتر درجہ زیادہ ہوگا اور اس کی حکمت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ اس نے اس کی حرارت میں اتنا اضافہ کیوں فرمایاہے،
ہمیں تو اللہ کے قہرو جلال سے ڈرنا اور دوزخ کی آگ سے بچنے کی فکر کرنی چاہیے،
اعاذنا الله منها بكرمه وفضله
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7165