صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
79. بَابُ إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ هَلْ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَهَلْ يُعْرَضُ عَلَى الصَّبِيِّ الإِسْلاَمُ:
باب: ایک بچہ اسلام لایا پھر اس کا انتقال ہو گیا، تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی؟ اور کیا بچے کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی جا سکتی ہے؟
حدیث نمبر: 1359
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ، هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ"، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ سورة الروم آية 30.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے ایک جانور ایک صحیح سالم جانور جنتا ہے۔ کیا تم اس کا کوئی عضو (پیدائشی طور پر) کٹا ہوا دیکھتے ہو؟ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی فطرت ہے جس پر لوگوں کو اس نے پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی خلقت میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ‘ یہی «دين القيم‏» ہے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 22  
´اسلام دین فطرت ہے`
«. . . 338- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: كل مولود يولد على الفطرة، فأبواه يهودانه وينصرانه كما تناتج الإبل من بهمية جمعاء، هل تحس من جدعاء؟ فقالوا: يا رسول الله، أفرأيت من يموت وهو صغير؟، قال: الله أعلم بما كانوا عاملين . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی (وغیرہ) بنا دیتے ہیں جیسا کہ اونٹوں سے صحیح سالم بچے پیدا ہوتے ہیں، کیا تم ان میں سے کوئی کان کٹا یا ناک کٹا دیکھتے ہو؟ تو لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اگر کوئی بچہ بچپن میں ہی مر جائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جانتا ہے کہ وہ (بچے) کیا عمل کرنے والے تھے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0/0: 22]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه ابوداود 4714، من حديث ما لك به ورواه مسلم فواد 2659، من حديث ابي الزناد به مختصراً]
تفقه:
➊ دنیا کے عام انسان دین فطرت یعنی اسلام پر پیدا ہوتے ہیں۔ ان کے دلوں میں شرک و کفر کا شائبہ تک نہیں ہوتا لیکن ان کے والدین، رشتہ دار، دوست اور دوسرے لوگ انھیں کافر ومشرک بنا دیتے ہیں۔ اس کی تائید اس حدیث قدسی سے بھی ہوتی ہے جس میں آیا ہے کہ الله تعالی نے فرمایا: میں نے اپنے تمام بندوں کو مؤحد (مسلم) پیدا کیا ہے اور شیطانوں نے آ کر انھیں دین سے بھٹکا دیا ہے۔ [صحيح مسلم: 2865]
➋ اسلام دین فطرت ہے۔
➌ دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ کافروں کے مرنے والے نابالغ بچوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ دیکھئے میری کتاب: [اضواء المصابيح فى تحقيق مشكٰوة المصابيح ح 93]
➍ بعض لوگ صحیح احادیث اور صفات باری تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں۔ یہ معتزلہ، خوارج، معطلہ، جہمیہ، روافض اور منکرین حدیث وغیرہ کہلاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے نظریات قرآن و حدیث اور سلف صائین سے نہیں لئے بلکہ اہل باطل أخلاف سے لئے ہیں یا خود گھڑ لئے ہیں۔
➎ تقدیر برحق ہے۔
➏ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ایسے جانور پیدا ہوتے رہتے ہیں جن میں سے بعض کے اعضاء کئے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ عام طور پر جانور صحیح و سالم پیدا ہوتے ہیں لیکن انسان اُن کے کان کاٹ کر کن کٹا بنا دیتے ہیں۔ اسی طرح عام طور پر انسان دین اسلام پر پیدا ہوتے ہیں لیکن ان کے والدین انھیں کافر و مشرک بنادیتے ہیں۔ یعنی ایسا کبھی نہیں ہوتا کے الفاظ حدیث میں نہیں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات حقیقت پرمبنی ہے اور یہی حق ہے اگرچہ منکرین حدیث اس کا کتنا ہی انکار کرتے پھریں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 338   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 90  
´بچے فطرت پر پیدا ہوتے ہیں`
«. . . ‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ كَانَ يحدث قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ثُمَّ يَقُول أَبُو هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ (فطْرَة الله الَّتِي فطر النَّاس عَلَيْهَا) ‏‏‏‏الْآيَة» ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت یعنی دین اسلام ہی پر پیدا ہوتا ہے۔ (پیدائش کے وقت وہ کافر، مشرک، یہودی، عیسائی، مجوسی نہیں ہوتا) مگر بعد میں اس کے ماں باپ یہودی یا عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں، (یعنی اپنے رنگ میں اس بچے کو بھی رنگ دیتے ہیں) جس طرح جانور جانور کو صحیح سالم بغیر کسی عیب کے جنتا ہے کیا تم اس میں کوئی نقص پاتے ہو۔ (یعنی کوئی نک کٹا، کن کٹا وغیرہ نہیں ہے بعد میں لوگ اس کے ناک کان وغیرہ کاٹ کر اسے عیب دار بنا دیتے ہیں۔) پھر آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی «فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ» اللہ کی فطرت یہی ہے جس پر لوگوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی پیدا کی ہوئی چیز میں کوئی تبدیلی نہیں ہے اور یہی سیدھا دین ہے۔ اس کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 90]

تخریج:
[صحيح بخاري 1358]،
[صحيح مسلم 6755]

فقہ الحدیث:
➊ دنیا کے عام انسان دین فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتے ہیں۔ ان کے دلوں میں شرک و کفر کا شائبہ تک نہیں ہوتا، لیکن ان کے والدین، رشتہ دار، دوست اور دوسرے لوگ انہیں کافر و مشرک بنا دیتے ہیں۔ اس کی تائید اس حدیث قدسی سے بھی ہوتی ہے جس میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے اپنے تمام بندوں کو موحد (مسلم) پیدا کیا ہے اور شیطانوں نے آ کر انہیں دین سے بھٹکا دیا ہے۔ [صحيح مسلم: 2865]
➋ اسلام دین فطرت ہے۔
➌ دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ کافروں کے مرنے والے نابالغ بچوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ دیکھئے: [اضواء المصابيح ح93]
➍ بعض لوگ صحیح احادیث اور صفات باری تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں۔ یہ معتزلہ، خوارج، معطلہ، جہمیہ، روافض اور منکرین حدیث وغیرہ کہلاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے نظریات قرآن و حدیث اور سلف صالحین سے نہیں لئے بلکہ اہل باطل اخلاف سے لئے ہیں یا خود گھڑ لئے ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 90   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2138  
´ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے ۱؎، پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی، یا مشرک بناتے ہیں عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! جو اس سے پہلے ہی مر جائے؟ ۲؎ آپ نے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب القدر/حدیث: 2138]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
فطرت اسلام پر پیدا ہونے کی علماء نے یہ تاویل کی ہے کہ چونکہ ﴿أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ﴾ کا عہد جس وقت اللہ رب العالمین اپنی مخلوق سے لے رہا تھا تو اس وقت سب نے اس عہد اور اس کی وحدانیت کا اقرار کیا تھا،
اس لیے ہر بچہ اپنے اسی اقرار پر پیدا ہوتا ہے،
یہ اور بات ہے کہ بعد میں وہ ماں باپ کی تربیت یا لوگوں کے بہکاوے میں آ کر یہودی،
نصرانی اور مشرک بن جاتا ہے۔
2؎:
یعنی بچپن ہی میں جس کا انتقال ہو جائے،
اس کے بارے میں آپﷺ کا کیا خیال ہے؟۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2138   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4714  
´کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی بنا ڈالتے ہیں، جیسے اونٹ صحیح و سالم جانور سے پیدا ہوتا ہے تو کیا تمہیں اس میں کوئی کنکٹا نظر آتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے جو بچپنے میں مر جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4714]
فوائد ومسائل:
بچہ بنیادی طور ہر دین فطرت یعنی اگر و ہ والدین، اساتذہ اور ماحول سے متاثر نہ ہو تو دین حق ہی پر پروان چڑھے، مگر برے ماحول اور غلط تربیت کے زیر اثر وہ دین حق سے دور ہو جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4714   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1359  
1359. حضرت ابو ہریرۃ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ہر بچہ فطرت اسلام ہی پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنالیتے ہیں، جس طرح کوئی جانور بچہ جنم دیتا ہے، کیا تم اس میں کوئی کان کٹا ہوا پاتے ہو؟ پھر حضرت ابوہریرہ ؓ یہ آیت کریمہ پڑھنے:یہ اللہ کی فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ اللہ کے پیدا کرنے میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ یہی اللہ کا سیدھا دین ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1359]
حدیث حاشیہ:
باب کامطلب اس حدیث سے یوں نکلتاہے کہ جب ہر ایک آدمی کی فطرت اسلام پر ہوئی ہے تو بچے پر بھی اسلام پیش کرنا اور اس کا اسلام لانا صحیح ہوگا۔
ابن شہاب نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ ہر بچے پر نماز جنازہ پڑھی جائے، کیونکہ وہ اسلام کی فطرت پر پیدا ہوا ہے۔
اس یہودی بچے نے اپنے باپ کی طرف دیکھا، گویا اس سے اجازت چاہی جب اس نے اجازت دی تو وہ شوق سے مسلمان ہوگیا۔
باب اور حدیث میں مطابقت یہ کہ آپ ﷺ نے بچے سے مسلمان ہونے کے لیے فرمایا۔
اس حدیث سے اخلاق محمدی پر بھی روشنی پڑتی ہے کہ آپ ازراہ ہمدردی مسلمان اور غیر مسلمان سب کے ساتھ محبت کا برتاؤ فرماتے اور جب بھی کوئی بیمار ہوتا اس کی مزاج پرسی کے لیے تشریف لے جاتے۔
(صلی اللہ علیه وسلم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1359   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1359  
1359. حضرت ابو ہریرۃ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ہر بچہ فطرت اسلام ہی پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنالیتے ہیں، جس طرح کوئی جانور بچہ جنم دیتا ہے، کیا تم اس میں کوئی کان کٹا ہوا پاتے ہو؟ پھر حضرت ابوہریرہ ؓ یہ آیت کریمہ پڑھنے:یہ اللہ کی فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ اللہ کے پیدا کرنے میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ یہی اللہ کا سیدھا دین ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1359]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے حضرت ابو ہریرہ ؓ کی حدیث کو انقطاع کے ساتھ بیان کیا ہے، کیونکہ اس سے صرف حضرت ابن شہاب زہری کا استنباط بیان کرنا مقصود ہے، اصل اعتماد حضرت ابو ہریرہ ؓ کی مرفوع متصل حدیث پر ہے جسے انہوں نے اس کے بعد بیان کیا ہے۔
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ ولد الزنا کی نماز جنازہ صحیح ہے۔
قتادہ کے علاوہ تمام اہل علم کا اتفاق ہے کہ ولد الزنا بچے کا جنازہ جائز ہے، کیونکہ وہ فطرت اسلام پر پیدا ہوا ہے۔
اسی طرح نومولود کی نماز جنازہ بھی پڑھی جائے، اگرچہ ناتمام ہی کیوں نہ ہو بشرطیکہ اس نے پیدائش کے وقت چیخ ماری ہو۔
(فتح الباري: 282/3) (2)
ہمارے نزدیک ناتمام بچے کے متعلق نماز جنازہ کی شرائط محل نظر ہیں کہ اگر وہ پیدائش کے وقت چیخ مارے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے بصورت دیگر نہ پڑھی جائے، کیونکہ جس روایات پر اس موقف کی بنیاد ہے وہ صحیح نہیں، جیسا کہ علامہ البانی ؒ نے اس کے متعلق تفصیل بیان کی ہے۔
(أحکام الجنائز، ص: 105،104)
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ناتمام بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔
(سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3180)
واضح رہے کہ ناتمام سے مراد وہ بچہ ہے جس کے چار ماہ مکمل ہو چکے ہوں اور اس میں روح پھونک دی گئی ہو، پھر وفات پا جائے۔
اگر اس مدت سے پہلے ساقط ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی، کیونکہ وہ اس صورت میں میت کہلا ہی نہیں سکتا۔
حدیث میں ہے کہ بچہ جب اپنی ماں کے پیٹ میں چار ماہ کی عمر کو پہنچتا ہے تو اس میں روح پھونک دی جاتی ہے۔
(صحیح البخاري، بدءالخلق، حدیث: 3208)
اس لیے ناتمام بچے پر نماز جنازہ کے لیے اس کے چیخ مار کر رونے کی شرط لگانا صحیح نہیں۔
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1359