صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
13. باب النَّارُ يَدْخُلُهَا الْجَبَّارُونَ وَالْجَنَّةُ يَدْخُلُهَا الضُّعَفَاءُ:
باب: اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم و متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور و مسکین داخل ہوں گے۔
حدیث نمبر: 7179
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ سورة ق آية 30، فَأَخْبَرَنَا عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا تَزَالُ جَهَنَّمُ يُلْقَى فِيهَا، وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ رَبُّ الْعِزَّةِ فِيهَا قَدَمَهُ، فَيَنْزَوِي بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَتَقُولُ: قَطْ قَطْ بِعِزَّتِكَ وَكَرَمِكَ وَلَا يَزَالُ فِي الْجَنَّةِ فَضْلٌ حَتَّى يُنْشِئَ اللَّهُ لَهَا خَلْقًا، فَيُسْكِنَهُمْ فَضْلَ الْجَنَّةِ ".
عبدالوہاب بن عطا نے ہمیں اس (اللہ) عزوجل کے اس فرمان؛"جس دن ہم جہنم سے کہیں کے کیا تو بھر گئی اور وہ کہے گی: کیا اور زیادہ ہے؟"کے بارے میں حدیث بیان کی، انھوں نے ہمیں سعید سے خبر دی، انھوں نے قتادہ سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"جہنم میں مسلسل (لوگوں کو) ڈالا جاتا رہے گا اور ہو کہتی رہے گی: کیا اور ہے؟یہاں تک کہ رب العزت اس میں اپنا پاؤں رکھ دے گا، تو اس کا بعض بعض کی طرف سمٹ جائے گا اور وہ کہے گی: تیری عزت اور تیرے کرم کی قسم! بس بس اور جنت میں مسلسل گنجائش رہے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک خلقت پیدا کردے گا اور انھیں جنت کی بچی ہوئی جگہ میں بسا دے گا۔"
امام صاحب اللہ عزوجل کے فرمان، اس وقت کا خیال کرو، جب ہم جہنم سے کہیں گے۔ کیا تو بھر گئی ہے اور وہ کہے گی، کیا اور مل جائے گا(ق آیت30)کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"جہنم مسلسل لوگ جھونکے جائیں گے اور وہ کہے گی، کیا اور ہیں،حتی کہ رب العزت اس میں اپنا قدم رکھ دیں گے تو اس کا بعض حصہ کی طرف سمٹے گا اور وہ کہے گا۔ بس، بس تیری قوت اور کرم کی قسم! اور جنت کا حصہ بچا رہے گا، حتی کہ اللہ اس کے لیے اور مخلوق پیدا فرمائے گا اور اس کو جنت کے فاضل حصہ میں آباد کیا جائے گا۔"
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3272  
´سورۃ قٓ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم کہتی رہے گی «هل من مزيد» کوئی اور (جہنمی) ہو تو لاؤ، (ڈال دو اسے میرے پیٹ میں) (قٓ: ۳۰)، یہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس میں رکھ دے گا، اس وقت جہنم «قط قط» بس، بس کہے گی اور قسم ہے تیری عزت و بزرگی کی (اس کے بعد) جہنم کا ایک حصہ دوسرے حصے میں ضم ہو جائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3272]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی اور (جہنمی) ہو تو لاؤ،
(ڈال دو اسے میرے پیٹ میں) (قٓ: 30)

2؎:
یعنی ایک حصہ دوسرے حصہ سے چمٹ کر یکجا ہو جائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3272   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3272  
´سورۃ قٓ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم کہتی رہے گی «هل من مزيد» کوئی اور (جہنمی) ہو تو لاؤ، (ڈال دو اسے میرے پیٹ میں) (قٓ: ۳۰)، یہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس میں رکھ دے گا، اس وقت جہنم «قط قط» بس، بس کہے گی اور قسم ہے تیری عزت و بزرگی کی (اس کے بعد) جہنم کا ایک حصہ دوسرے حصے میں ضم ہو جائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3272]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی اور (جہنمی) ہو تو لاؤ،
(ڈال دو اسے میرے پیٹ میں) (قٓ: 30)

2؎:
یعنی ایک حصہ دوسرے حصہ سے چمٹ کر یکجا ہو جائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3272   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7179  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان حدیثوں میں اللہ کے قدم کا تذکرہ ہے،
اللہ کا قدم مخلوق کے قدم کی طرح نہیں ہے وہ اس کے شایان شان ہے اس لئے اس کی کیفیت یا شکل وصورت کو نہیں جانا جا سکتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7179