صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
14. باب فَنَاءِ الدُّنْيَا وَبَيَانِ الْحَشْرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ:
باب: دنیا کے فنا اور حشر کا بیان۔
حدیث نمبر: 7202
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى ثَلَاثِ طَرَائِقَ، رَاغِبِينَ رَاهِبِينً وَاثْنَانِ عَلَى بَعِيرٍ، وَثَلَاثَةٌ عَلَى بَعِيرٍ، وَأَرْبَعَةٌ عَلَى بَعِيرٍ، وَعَشَرَةٌ عَلَى بَعِيرٍ، وَتَحْشُرُ بَقِيَّتَهُمُ النَّارُ تَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ بَاتُوا، وَتَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ، قَالُوا: وَتُصْبِحُ مَعَهُمْ حَيْثُ أَصْبَحُوا وَتُمْسِي مَعَهُمْ حَيْثُ أَمْسَوْا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " (قیامت کے دن) لوگوں کو تین طریقوں سے (اللہ کے سامنے) اکٹھا کیا جائے گا۔ (کچھ لوگ) خوف ورجا کے عالم میں ہوں گے اور (وہ لوگ جنھیں حاضری کے وقت بھی عزت نصیب ہوگی۔حسب مراتب) وہ (افراد) ایک اونٹ پر (سوار) ہوں گے اور تین ایک اونٹ پر اور چار ایک اونٹ پر اور دس ایک اونٹ پر (سوارہوکر میدان حشر میں آئیں گے) اور باقی سب لوگوں کو آگ (اپنے گھیرے میں) اکٹھا کر کے لائے گی۔ جہاں ان پر رات آئے گی، وہ (آگ) رات کو بھی ان کے ساتھ ہو گی، جہاں انھیں دوپہر ہوگی وہ دوپہر کو بھی ان کو ساتھ رکے گی، وہ جہاں صبح کریں گےوہ صبح کے وقت بھی ان کے ساتھ ہوگی۔ اور جہاں وہ لوگ شام کریں گے وہ شام کو بھی ان کے ساتھ ہوگی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگوں کا حشر تین گروہوں یا تین جماعتوں کی شکل میں ہو گا، ایک قسم، رغبت رکھنے والے (اللہ کی رحمت کی)ڈرنے والے (اپنے گناہوں کے مواخذہ سے) دوسری قسم، دو ایک اونٹ پر تین ایک اونٹ پر، چار ایک اونٹ پر حتی کہ دس ایک اونٹ پر، تیسری قسم، باقی لوگ جن کو آگ جمع کرے گی، جہاں وہ رات بسر کریں گے،وہ بھی ان کے ساتھ رات گزارے فی، جہاں وہ قیلولہ کریں گے، وہیں وہ آرام کرے گی، جہاں وہ صبح کریں گے، ان کے ساتھ ہی وہ صبح کرے گی اور جہاں وہ شام کریں گے ان کے ساتھ وہیں آگ شام کرے گی۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7202  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے مراد،
لوگوں کا قیامت کے قریب آگ کے ڈر سے محفوظ جگہ کی طرف جاناہے،
یہ آگ قعر عدن سے نکلے گی،
لوگ اس سے بچنے کے لیے،
محفوظ جگہوں کی طرف بھاگیں گے،
خوش حال اور آسودہ لوگ اچھے زاد راہ اور سواریوں کے ساتھ،
محفوظ جگہ کی رغبت رکھتے ہوئے اور اپنی جگہ رہنے سے ڈر کر نکلیں گے،
دوسرا گروہ سواریوں کی قلت کی بنا پر،
دو،
دو،
تین،
تین،
حتی کہ،
دس ساتھی مل کر ایک اونٹ پر باری باری سوار ہو کر چل پڑیں گے،
تیسرے گروہ کو کوئی سواری نہ مل سکے گی،
وہ پیدل بھاگ کھڑے ہوں گے،
آگ ان کا پیچھا نہیں چھوڑے گی،
ہر وقت،
ہر جگہ ان کے ساتھ رہے گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7202