صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
19. باب الأَمْرِ بِحُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ تَعَالَى عِنْدَ الْمَوْتِ:
باب: موت کے وقت اللہ جل جلالہ کے ساتھ نیک گمان رکھنا۔
حدیث نمبر: 7232
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يُبْعَثُ كُلُّ عَبْدٍ عَلَى مَا مَاتَ عَلَيْهِ "،
جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "ہر شخص کو (ایمان اور امید کی) اسی کیفیت میں اٹھایا جائے گا جس پر اس کو موت آئی تھی۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"ہر بندہ اس حالت پر اٹھایا جائے گا، جس پر وہ فوت ہوا تھا۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7232  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انسان جس عقیدہ اور عمل پر فوت ہوتا ہے،
اس عقیدہ اور عمل پر اس کو اٹھایا جائے گا،
اور انسان اسی عقیدہ اور عمل پر فوت ہوتا ہے جس پر زندگی بھر قائم رہتا ہے اس لیے انسان کو عقیدہ اور عمل کی درستگی اور صحت کی فکر کرنی چاہیے،
کیونکہ معلوم نہیں،
زندگی کا چراغ کب گل ہو جائے اور اگر موت کا پہلے احساس ہوجائے تو پھر اللہ سے عفودرگزر کی امید رکھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7232