صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
19. باب الأَمْرِ بِحُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ تَعَالَى عِنْدَ الْمَوْتِ:
باب: موت کے وقت اللہ جل جلالہ کے ساتھ نیک گمان رکھنا۔
حدیث نمبر: 7234
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَذَابًا أَصَابَ الْعَذَابُ مَنْ كَانَ فِيهِمْ، ثُمَّ بُعِثُوا عَلَى أَعْمَالِهِمْ ".
حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسنا؛"جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عذاب دینے کا ارادہ کرتاہے تو ہر شخص پر جو ان میں تھا، عذاب آتا ہے، اس کے بعد وہ اپنے اپنے اعمال کے مطابق اٹھائے جائیں گے۔"
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عذاب میں گرفتار کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو وہ تمام (اچھے،برے)افراد پر عذاب نازل فر دیتا ہے، پھر انہیں اپنے اپنے عملوں پر اٹھایا جائے گا۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7234  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
بعض دفعہ دنیوی عذاب میں،
برے لوگوں کے ساتھ،
اچھے لوگ بھی عذاب کا شکار ہوجاتے ہیں،
لیکن آخرت میں،
ہر انسان کو جزاوسزا اپنے اپنے اعمال کے مطابق ملے گی،
گناہ گار عقوبت وسزا کا مستحق ہوگا اور اطاعت گزار،
اجرو ثواب کا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7234