صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ -- فتنے اور علامات قیامت
2. باب الْخَسْفِ بِالْجَيْشِ الَّذِي يَؤُمُّ الْبَيْتَ:
باب: بیت اللہ کے ڈھانے کا ارادہ کرنے والے لشکر دھنسائے جانے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7243
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ الْعَامِرِيِّ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَيَعُوذُ بِهَذَا الْبَيْتِ يَعْنِي الْكَعْبَةَ قَوْمٌ لَيْسَتْ لَهُمْ مَنَعَةٌ، وَلَا عَدَدٌ وَلَا عُدَّةٌ، يُبْعَثُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ "، قَالَ يُوسُفُ: وَأَهْلُ الشَّأْمِ يَوْمَئِذٍ يَسِيرُونَ إِلَى مَكَّةَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ: أَمَا وَاللَّهِ مَا هُوَ بِهَذَا الْجَيْشِ، قَالَ زَيْدٌ: وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ الْعَامِرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْجَيْشَ الَّذِي ذَكَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ.
عبیداللہ بن عمرو نے کہا: ہمی زید بن ابی اُنیسہ نے عبدالملک عامری سے خبر دی، انھوں نے یوسف بن مالک سے روایت کی، کہا: مجھے عبداللہ بن صفوان نے ام المومنین رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک قوم اس گھر۔۔۔یعنی کعبہ۔۔۔میں پناہ لے گی، ا ن کے پاس نہ اپنا دفاع کرنے کےلیے کوئی ذریعہ ہوگا، نہ عدوی قوت ہوگی اور نہ سامان جنگ ہی ہوگا، ان کی طرف ایک لشکر روانہ کیا جائے گا۔یہاں تک کہ جب وہ (لشکر کے) لوگ زمین کے ایک چٹیل حصے میں ہوں گے تو ان کو (زمین میں) دھنسا دیا جائےگا۔" یوسف (بن مابک) نے کہا: ان دونوں اہل شام مکہ کی طرف بڑھے آرہے تھے، تو عبداللہ بن صفوان نے کہا: دیکھو، اللہ کی قسم!یہ وہ لشکر نہیں ہے۔ زید (بن ابی انیسہ) نے کہا: اور مجھے عبدالملک عامری نے عبدالرحمان بن سابط سے، انھوں نے حارث بن ابی ربیعہ سے، انھوں نے ام المومنین رضی اللہ عنہا سے، یوسف بن مابک کی حدیث کے مانند روایت کی، مگر انھوں نے اس میں اس لشکر کی بات نہیں کی جس کا عبداللہ بن صفوان نے ذکر کیا۔
حضرت اُم المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بیت اللہ کی پناہ ایسے لوگ لیں گے،ان کاکوئی حامی و محافظ نہیں ہو گا۔ نہ عددی طاقت اور نہ سازو سامان ان کی طرف ایک لشکر روانہ کیا جائے گا، حتی کہ جب لشکر زمین کے ایک چٹیل میدان میں پہنچے گا تو اسے دھنسا دیا جائے گا۔"عبد اللہ بن صفوان کے شاگرد یوسف رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، ان دنوں اہل شام یعنی یزید کا لشکر مکہ کی طرف جا رہا تھا، جنانچہ عبد اللہ نے کہا، (حالانکہ وہ حضرت ابن زبیر کے ساتھ شہید ہوئے) ہاں اللہ کی قسم!یہ وہ لشکر نہیں ہے۔زید بن ابی انیسہ کہتے ہیں، مجھے یہی روایت ایک دوسری سند سے حضرات اُم المؤمنین سے پہنچی ہے لیکن اس میں اس لشکر کاذکر نہیں ہے، جس کا ذکر عبد اللہ صفوان نے کیا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4063  
´بیداء کے لشکر کا بیان۔`
عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ایک لشکر اس بیت اللہ کا قصد کرے گا تاکہ اہل مکہ سے لڑائی کرے، لیکن جب وہ لشکر مقام بیداء میں پہنچے گا تو اس کے درمیانی حصہ کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا، اور دھنستے وقت جو لوگ آگے ہوں گے وہ پیچھے والوں کو آواز دیں گے لیکن آواز دیتے دیتے سب دھنس جائیں گے، ایک قاصد کے علاوہ ان میں سے کوئی باقی نہ رہے گا جو لوگوں کو جا کر خبر دے گا۔‏‏‏‏ (عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) جب حجاج (حجاج بن یوسف ثقفی) کا ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4063]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ صغار صحابہ میں سے ہیں۔
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے حامی تھے۔
حجاج بن یوسف کے حملے وقت کعبہ شریف کے غلاف کو پکڑے ہوئے شہید ہوئے۔
ان کے والد حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ بھی صحابی تھے۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے قریب زمانہ میں فوت ہوئے۔ (تقریب التھذیب)

(2)
بیداء اس ہموار زمین کو کہتے ہیں جس میں کوئی چیز نہ اگتی ہو۔
مکہ شریف اور مدینہ شریف کے درمیان ایک مقام کا نام بھی بیداء ہے۔
حدیث میں غالباً دوسرے معنی مراد ہیں۔

(3)
  یہ واقعہ قیامت کے قریب پیش آئے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4063