صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ -- فتنے اور علامات قیامت
2. باب الْخَسْفِ بِالْجَيْشِ الَّذِي يَؤُمُّ الْبَيْتَ:
باب: بیت اللہ کے ڈھانے کا ارادہ کرنے والے لشکر دھنسائے جانے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7244
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: عَبَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنَامِهِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَنَعْتَ شَيْئًا فِي مَنَامِكَ لَمْ تَكُنْ تَفْعَلُهُ؟، فَقَالَ: " الْعَجَبُ إِنَّ نَاسًا مِنْ أُمَّتِي يَؤُمُّونَ بِالْبَيْتِ بِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، قَدْ لَجَأَ بِالْبَيْتِ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْبَيْدَاءِ خُسِفَ بِهِمْ "، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الطَّرِيقَ قَدْ يَجْمَعُ النَّاسَ، قَالَ: " نَعَمْ، فِيهِمُ الْمُسْتَبْصِرُ وَالْمَجْبُورُ، وَابْنُ السَّبِيلِ يَهْلِكُونَ مَهْلَكًا وَاحِدًا، وَيَصْدُرُونَ مَصَادِرَ شَتَّى يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ عَلَى نِيَّاتِهِمْ ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند کے دوران (اضطراب کے عالم) میں اپنے ہاتھ کو حرکت دی تو ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے نیند میں کچھ ایسا کیا جو پہلےآپ نہیں کیا کر تے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ عجیب بات ہے کہ (آخری زمانےمیں) میری امت میں سے کچ لوگ بیت اللہ کی پناہ لینے والے قریش کے ایک آدمی کے خلاف (کاروائی کرنے کے لیے) بیت اللہ کا رخ کریں گے یہاں تک کہ جب وہ چٹیل میدان حصے میں ہوں گے تو انھیں (زمین میں) دھنسا دیا جائے گا۔"ہم نے عرض کی، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! راستہ تو ہرطرح کے لوگوں کے لیے ہوتا ہے۔آپ نے فرمایا: "ہاں، ان میں سے کوئی اپنی مہم سے آگاہ ہوگا، کوئی مجبور اور کوئی مسافر ہوگا۔وہ سب اکھٹے ہلاک ہوں گے اور (قیامت کے روز) واپسی کے مختلف راستوں پر نکلیں گے اللہ انھیں ان کی نیتوں کے مطابق اٹھائے گا۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند میں اپنے جسم کو حرکت دی یا ہاتھ پیر ہلائے، چنانچہ ہم نے پوچھا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے اپنی نیند میں ایسا کام کیا، جو آپ پہلے نہیں کرتے تھے۔سو آپ نے فرمایا:"حیرت انگیز بات ہے، میری امت کے کچھ لوگ، ایک قریشی آدمی کی خاطر جو بیت اللہ کی پناہ لے چکا ہو گا، بیت اللہ کا رخ کریں گے، حتی کہ جب وہ زمین کے ایک چٹیل میدان میں پہنچیں گے۔ انہیں دھنسا دیا جائے۔"چنانچہ ہم نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !راستہ تو ہر قسم کے لوگوں کو جمع کر دیتا ہے، آپ نے فرمایا:"ہاں ان میں معاملہ سے آگاہ اس کی بصیرت رکھنے والے، مجبور اور مسافر بھی ہوں گے سب اکٹھے ہلاک ہو جائیں گے اور الگ الگ حیثیت سے انھیں گے۔اللہ ان کو ان کی نیتوں کے مطابق اٹھائےگا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7244  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
عبث:
جسم کو جنبش دی،
ہاتھ پیر ہلائے المستبصر،
معاملہ کی بصیرت رکھنے والا۔
(2)
يصدرون مصادرشتي:
الگ الگ اور متفرق طور پر واپسی ہوگی،
ہر ایک سے اس کی نیت وعمل کے مطابق سلوک ہوگا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7244