صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ -- فتنے اور علامات قیامت
15. باب فِي سُكْنَى الْمَدِينَةِ وَعِمَارَتِهَا قَبْلَ السَّاعَةِ:
باب: قیامت سے پہلے مدینہ کی آبادی کا بیان۔
حدیث نمبر: 7291
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَتِ السَّنَةُ بِأَنْ لَا تُمْطَرُوا، وَلَكِنْ السَّنَةُ أَنْ تُمْطَرُوا، وَتُمْطَرُوا وَلَا تُنْبِتُ الْأَرْضُ شَيْئًا ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قحط یہ نہیں ہے کہ تم پر بارش نہ ہو بلکہ قحط یہ ہے کہ بارش ہو، پھر بارش ہو لیکن زمین کوئی چیز نہ اُگائے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"خشک سالی یہ نہیں ہے کہ بارش نہ برسے لیکن قحط یہ ہے کہ مسلسل بارشیں ہوتی رہیں اور زمین سے کوئی پیداوار حاصل نہ ہو سکے۔"یعنی زمین کوئی چیز نہ اگائے۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7291  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عام طور پر خشک سالی کی صورت یہی ہوتی ہے کہ بارش نہیں ہوتی اور زمین سیراب نہیں ہوتی،
اس لیے وہ کوئی چیز نہیں اگاتی،
لیکن قیامت کے قریب قحط کی شکل یہ ہوگی کہ بارش خوب خوب برسے گی،
جس سے زمین کو کاشت نہیں کیا جاسکے گا اور جوکچھ ہوگا،
وہ بارش کی کثرت سے گل سر جائے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7291