صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ -- فتنے اور علامات قیامت
18. باب لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَتَمَنَّى أَنْ يَكُونَ مَكَانَ الْمَيِّتِ مِنَ الْبَلاَءِ:
باب: قیامت کے قریب فتنوں کی وجہ سے انسان کا قبرستان سے گزرتے ہوئے موت کی تمنا کرنا۔
حدیث نمبر: 7328
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنِي ابْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ سُفْيَانَ وَمَعْنَى حَدِيثِهِ.
یونس اور معمر دونوں نے زہری سے سفیان کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے ہم معنی روایت کی۔
امام صاحب تین اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت کہ ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7328  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قریش تجارت کے لیے،
شام اور اعراق کا سفر کرتے تھے،
مسلمان ہوجانے کے بعد انہیں خطرہ پیدا ہوگیا کہ ہمارایہ تجارتی سفر بند ہوجائے گا،
کیونکہ یہ دونوں علاقے کافروں کے قبضہ میں تھے تو آپ نے انہیں خوش خبری سنائی کہ خطرہ کی کوئی بات نہیں ہے،
ان علاقوں پر مسلمانوں کا قبضہ ہوگا،
عراق میں کسریٰ کی حکومت تھی،
وہ پہلے ختم ہوئی،
وہ تباہ و برباد ہوا اور اس کانام و نشان جلد ہی مٹ گیا،
اس لیے آپ نے اس کی ہلاکت کو ماضی سے تعبیر کیا اور قیصر روم جس کا شام پر قبضہ تھا،
اس کی سلطنت اور اقتدار آہستہ آہستہ ختم ہوا،
اس لیے اس کے لیے آپ نے آئندہ کا زمانہ بیان فرمایا اور دونوں کے خزانے مسلمانوں کے قبضہ میں آئے اور جہادی ضرورتوں پر صرف ہوئے
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7328