صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ -- فتنے اور علامات قیامت
18. باب لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَتَمَنَّى أَنْ يَكُونَ مَكَانَ الْمَيِّتِ مِنَ الْبَلاَءِ:
باب: قیامت کے قریب فتنوں کی وجہ سے انسان کا قبرستان سے گزرتے ہوئے موت کی تمنا کرنا۔
حدیث نمبر: 7334
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ الدِّيلِيُّ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.
سلیمان بن بلال نے کہا: ہمیں ثور بن زید دیلی نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7334  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس شہر سے مرادقسطنطنیہ ہے،
اس کے باہر بڑی زوردار جنگ ہوگی،
جس میں مسلمانوں کا ایک ثلث راہ فرار اختیار کرے گا،
دوسراتہائی شہید ہوگا اور تیسرا تہائی جس میں بنو اسحاق کے افراد کی تعداد زیادہ ہوگی،
کیونکہ اس میں شامی لوگ ہوں گے جو بنو اسحاق سے ہیں۔
شہر کے قریب پہنچ جائے گا تو وہاں کسی قسم کی مزاحمت اور جنگ نہیں ہوں گی اور اس حدیث والا واقعہ پیش آئے گا،
اس لیے فتح قسطنطنیہ کے تحت جو روایت گزر چکی ہے،
اس میں اور اس میں کوئی تعارض یا اختلاف نہیں ہے،
کیونکہ وہ جنگ اعماق یا دابق میں لڑی گئی ہے،
جو شام کے علاقہ حلب کے قریب واقع ہے اور اس میں جانثاری کے نتیجہ میں اس کرامت کا ظہور ہوگا کہ محض لاالہ الااللہ واللہ اکبر کہنے سے،
قسطنطنیہ کے دونوں جانب گر جائیں گے اور تیسری دفعہ کہنے پرشہر میں داخلہ کے لیے راستہ مل جائے گا اور یہ قیامت کے قریب ہوگا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7334