صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ -- فتنے اور علامات قیامت
19. باب ذِكْرِ ابْنِ صَيَّادٍ:
باب: ابن صیاد کا بیان۔
حدیث نمبر: 7353
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: " رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَحْلِفُ بِاللَّهِ أَنَّ ابْنَ صَائِدٍ الدَّجَّالُ، فَقُلْتُ: أَتَحْلِفُ بِاللَّهِ؟، قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ يَحْلِفُ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يُنْكِرْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
محمد بن منکدرسے روایت ہے، کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا، وہ اللہ کی قسم کھاکر کہہ رہے تھے کہ ابن صائد دجال ہے۔میں نے کہا: آپ (اس بات پر) اللہ کی قسم کھا رہے ہیں؟انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس بات پر قسم کھاتے ہوئے دیکھا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر انکار نہیں فرمایا تھا۔
محمد بن منکدر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا وہ اللہ کی قسم اٹھا رہے ہیں کہ ابن صیاد دجال ہے تو میں نے کہا، کیا آپ اللہ کی قسم اٹھاتے ہیں؟ انھوں نے جواب دیا، میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس پر قسم اٹھاتے نہیں سنا،لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر اعتراض نہیں کیا، یا آپ نے اس کا انکار نہ کیا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7353  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ابن صیاد کے دجال ہونے میں تو کوئی شک شبہ نہیں ہے،
اختلاف صرف اس امر میں ہے کہ وہی دجال اکبر یعنی مسیح دجال ہے،
یا دجال اصغر ہے،
دجال اکبر،
آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا،
بعض کا خیال ہے،
یہی دجال اکبر کی صورت میں ظاہر ہوگا اور بعض کا خیال ہے،
آکری دجال اور ہے،
جیسا کہ حضرت تمیم داری کی حدیث میں ہے،
لیکن اس کی حدیث سے بھی پتہ چلتا ہے کہ دجال اکبر پیدا ہوچکا ہے،
موجود ہے،
لیکن اس کا ظہور آخری زمانہ میں ہوگا،
اس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کو قتل کریں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7353