صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ -- فتنے اور علامات قیامت
20. باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ :
باب: دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 7368
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ فِي الدَّجَّالِ: " إِنَّ مَعَهُ مَاءً وَنَارًا، فَنَارُهُ مَاءٌ بَارِدٌ، وَمَاؤُهُ نَارٌ فَلَا تَهْلِكُوا "،
محمد بن جعفرنے ہمیں حدیث بیان کی کہا: ہمیں شعبہ نے عبدالملک بن عمیر سے حدیث بیان کی، انھوں نےربعی بن حراش سے انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے بارے میں، (فرمایا) "بےشک اس کے ہمراپانی ہوگااور آگ ہوگی اس کی آگ (اصل میں) ٹھنڈا پانی ہوگا اور اس کا پانی آگ ہوگی توتم لوگ (دھوکے میں) ہلاک نہ ہوجانا۔"
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے دجال کے بارے میں فرمایا:"اس کے ساتھ آگ اور پانی ہو گا چنانچہ اس کی آگ ٹھنڈا پانی ہو گی، اور اس کا پانی آگ ہو گا لہٰذا تم ہلاک نہ ہو جانا۔"
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4071  
´فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔`
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال بائیں آنکھ کا کانا، اور بہت بالوں والا ہو گا، اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہو گی، لیکن اس کی جہنم جنت اور اس کی جنت جہنم ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4071]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دجال ایک مافوق الفطرت شخصیت ہے لیکن وہ کوئی افسانوی کردار نہیں بلکہ حقیقت میں موجود ہے۔
یہودی مذہب پر ہے، ایک خاص وقت پر ظاہر ہوگا۔

(2)
جب دجال ظاہر ہوگا تو ایسے شعبدے دکھائے گا جس سے کمزور ایمان والے دھوکا کھاجائیں گےاور اس کے دعوے کو تسلیم کرکے اسے معبود بنالیں گے صحیح عقیدہ انسان اس سے دھوکا نہیں کھائیں گے۔

(3)
اس کی جنت اور جہنم بھی ایک شعبدہ ہوگااس لیے مومن کو اس کی جہنم سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔
اور اس کی جنت کے لالچ میں نہیں آنا چاہیے۔
کیونکہ جنھیں وہ اپنی جہنم میں پھینکے گا وہ اس میں ٹھنڈا پانی دوسری نعمتیں اور راحت پائیں گے اور اس کی جنت میں جانے والے اللہ کی طرف سے سزا کے مستحق ہوں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4071