صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ -- فتنے اور علامات قیامت
22. باب فِي الدَّجَّالِ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:
باب: دجال کا اللہ کے نزدیک حقیر ہونے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7378
حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ الرُّؤَاسِيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُ، قَالَ: " وَمَا يُنْصِبُكَ مِنْهُ إِنَّهُ لَا يَضُرُّكَ؟ "، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّ مَعَهُ الطَّعَامَ وَالْأَنْهَارَ، قَالَ: " هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ ".
ابراہیم بن حمید رؤاسی نے اسماعیل بن ابی خالد سے انھوں نےقیس بن ابی حازم سے اور انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نےکہا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں جتنا میں نے پوچھا اس سے زیادہ کسی نے نہیں پوچھا۔آپ نے فرمایا: "اس (کے حوالے) سے تمھیں کیا بات اتنا تھکا رہی ہے؟ وہ تمھیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔ کہا: میں نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !لوگ کہتے ہیں اس کے ہمراہ کھانے (کےڈھیر) اور (پانی کے) دریا ہوں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اللہ کے نزدیک وہ اس سے حقیر تر ہے (کہ ایسی چیزوں کے ذریعے سے مسلمانوں کو گمراہ کر سکے،)
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، دجال کے بارے میں مجھ سے زیادہ کسی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت نہیں کیا، آپ نے فرمایا:"تم اس کے بارے میں میں کیوں تھکتےہو؟ (کیوں فکر مند ہو) وہ تمھیں نقصان نہیں پہنچائےگا۔"میں نے کہا،اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ساتھی کہتے ہیں اس کے ساتھ کھانا اور دریا ہوں گے۔"آپ نے فرمایا:"وہ اللہ کے نزدیک اس سے ہلکا اور حقیر ہے کہ وہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کو گمراہ کر سکے یا ان پر ان چیزوں کی حقیقت چھپ سکے۔"