صحيح مسلم
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ -- زہد اور رقت انگیز باتیں
1ق. باب مَا جَاءَ أَنَّ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ 
باب: دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہونے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7429
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ سَوَاءً.
معمر نے ہمام بن منبہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، بالکل ابو زناد کی حدیث کے مانند۔
امام صاحب کو ایک اور استاد نے یہی حدیث،اسی طرح سنائی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7429  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انسان کی نظر جب اپنے سے زیادہ مال و دولت والے پر پڑتی ہے،
یا اپنے سے زیادہ حسین و جمیل انسان کو دیکھتا ہے،
تو دل میں کہتری اور کم تری کا احساس نمایا ہوتا ہے،
جس سے اللہ کی نعمتوں کے احساس کا جذبہ ماند پڑتا ہے اور شکر گزاری کا جذبہ نہیں ابھرتا،
بلکہ بسا اوقات ناشکر گزاری اور نمک حرامی کے جذبات پرورش پانے لگتے ہیں،
اس کے برعکس جب مال و دولت اور حسن وجمال میں کم شخص پر نظر پڑتی ہے،
تو اس کے اندر اپنی برتری اور بلندی کا احساس پیدا ہوتا ہے،
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی قدر محسوس ہوتی اور جذبہ سپاس و شکر گزاری ابھرتا ہے،
جیسا کے اگلی حدیث میں وضاحت کر دی گئی ہے،
انسان اگر راحت و سکون کی زندگی چاہتا ہے،
غم و فکر اور پریشانی سے بچنا چاہتا ہے،
تو اسے اپنے سے کم تر پر نظر رکھنی چاہیے،
کبھی بھی اپنے سے بالاتر کو دیکھ کر احساس محرومی میں مبتلا نہ ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7429