صحيح مسلم
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ -- زہد اور رقت انگیز باتیں
1ق. باب مَا جَاءَ أَنَّ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ 
باب: دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہونے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7462
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ ، سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ " أَلَسْنَا مِنْ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ؟، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: " أَلَكَ امْرَأَةٌ تَأْوِي إِلَيْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَلَكَ مَسْكَنٌ تَسْكُنُهُ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْتَ مِنَ الْأَغْنِيَاءِ، قَالَ: فَإِنَّ لِي خَادِمًا، قَالَ: فَأَنْتَ مِنَ الْمُلُوكِ ".
ابو ہانی نے ابو عبد الرحمٰن کو کہتے ہوئے سنا: میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے سنا ان سے کسی آدمی نے پوچھا تھا کیا: ہم فقراء مہاجرین میں سے نہیں ہیں؟تو حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کیا تمھاری بیوی ہے جس کے پاس تم آرام کرنے کے لیے جاتے ہو۔"اس نے کہا: ہاں پوچھا: کیا تمھارے پاس رہائش گاہ ہےجہاں تم رہتے ہو؟ اس نے کہا: میرے پاس تو خادم (بھی) ہے کہا: پھر تو تم بادشاہوں میں سے ہو۔
ابو عبد الرحمٰن حُبلی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں،میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ان سے کسی آدمی نے پوچھا تھا کیا:ہم فقراء مہاجرین میں سے نہیں ہیں؟تو حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا:کیا تمھاری بیوی ہے جس کے پاس تم آرام کرنے کے لیے جاتے ہو۔"اس نے کہا:ہاں پوچھا:کیا تمھارے پاس رہائش گاہ ہےجہاں تم رہتے ہو؟ اس نے کہا: میرے پاس تو خادم (بھی) ہے کہا: پھر تو تم بادشاہوں میں سے ہو۔(جن کو یہ سہولت میسر ہوتی ہے)