صحيح مسلم
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ -- زہد اور رقت انگیز باتیں
1. بَابٌ الْنِّهْي عَنِ الدُّخُولِ عَلٰي أَهْلِ الْحِجْرِ إِلَّا مَنْ يَدْخُلُ باكِيْا
باب: قوم ثمود کے گھروں میں جانے کی ممانعت مگر جو روتا ہوا جائے۔
حدیث نمبر: 7466
حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحِجْرِ أَرْضِ ثَمُودَ، فَاسْتَقَوْا مِنْ آبَارِهَا، وَعَجَنُوا بِهِ الْعَجِينَ، " فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُهَرِيقُوا مَا اسْتَقَوْا، وَيَعْلِفُوا الْإِبِلَ الْعَجِينَ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَقُوا مِنَ الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَرِدُهَا النَّاقَةُ "،
شعیب بن اسحٰق نے کہا: ہمیں عبید اللہ نے نافع سے خبر دی انھیں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (سفر کرنے والے لوگ سرزمین ثمود حجر میں اتر گئے اور وہاں کے کنوؤں سے پانی حاصل کیا اور اس کے ساتھ آٹا (بھی) گوندھ لیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیاکہ انھوں نے جو پانی بھراہے وہ بہادیں اورگندھا ہوا آٹا اونٹوں کو کھلا دیں اور ان سے کہا: کہ وہ اس کنویں سے پانی حاصل کریں جہاں (حضرت صالح رضی اللہ عنہ کی) اونٹنی پانی پینے کے لیے آیا کرتی تھی۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر کرنے والے لوگ سرزمین ثمود حجر میں اتر گئے اور وہاں کے کنوؤں سے پانی حاصل کیا اور اس کے ساتھ آٹا (بھی) گوندھ لیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیاکہ انھوں نے جو پانی بھراہے وہ بہادیں اورگندھا ہوا آٹا اونٹوں کو کھلا دیں اور ان سے کہا: کہ وہ اس کنویں سے پانی حاصل کریں جہاں اونٹنی پانی پینے کے لیے آیا کرتی تھی۔
  صحيح مسلم مختصر مع شرح نووي: تحت الحديث صحيح مسلم 7466  
´ظالمین کے دیار میں جانا`
«. . . أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحِجْرِ أَرْضِ ثَمُودَ، فَاسْتَقَوْا مِنْ آبَارِهَا، وَعَجَنُوا بِهِ الْعَجِينَ، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُهَرِيقُوا مَا اسْتَقَوْا، وَيَعْلِفُوا الْإِبِلَ الْعَجِينَ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَقُوا مِنَ الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَرِدُهَا النَّاقَةُ . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اترے حجر میں۔ (یعنی ثمود کے ملک میں) انہوں نے وہاں کے کنوؤں کا پانی لیا پینے کے لیے اور اس پانی سے آٹا گوندھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا اس پانی کے بہا دینے کا جو پینے کے لیے لیا تھا اور آٹے کو حکم دیا کہ اونٹوں کو کھلا دیں اور حکم دیا کہ پینے کا پانی اس کنویں سے لیں جس پر اونٹنی آتی تھی صالح علیہ السلام کی . . . [صحيح مسلم/كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ: 7466]

تشریح:
نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس سے معلوم ہوا کہ ظالمین کے دیار میں خضوع اور مراقبہ سے جائے اور بہتر یہ ہے کہ جلد وہاں سے نکل جائے اور وہاں کا کھانا اور پانی استعمال نہ کرے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جو کھانا آدمی نہ کھا سکے وہ جانور کو کھلا دینا چاہیے۔ (انتھیٰ)
   مختصر شرح نووی، حدیث/صفحہ نمبر: 7466   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7466  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جن کنووں سے ثمودی پانی پیتے تھے،
وہ نجس یا پلید نہ تھا،
صرف ان کی سیرت و کردار سے نفرت و کراہت کے اظہار کے لیے ان کے کنووں سے پانی نکالنے سے منع کیا گیا،
حیوانات چونکہ مکلف نہیں ہیں،
اس لیے آٹا ان کو کھلا دیا گیا اور جس کنویں پر اونٹنی آتی تھی،
اس کا پتہ آپ کو وحی کے ذریعہ چل گیا،
یا شہرت سے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7466