صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
92. بَابُ مَا قِيلَ فِي أَوْلاَدِ الْمُشْرِكِينَ:
باب: مشرکین کی نابالغ اولاد کا بیان۔
حدیث نمبر: 1383
حَدَّثَنِي حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ , قَالَ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: اللَّهُ إِذْ خَلَقَهُمْ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
ہم سے حبان بن موسیٰ مروزی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ‘ انہیں ابوبشر جعفر نے ‘ انہیں سعید بن جبیر نے ‘ ان کو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کے نابالغ بچوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جب انہیں پیدا کیا تھا اسی وقت وہ خوب جانتا تھا کہ یہ کیا عمل کریں گے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1383  
1383. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ سے اولاد مشرکین کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا:جب اللہ تعالیٰ نے انھیں پیداکیا تھا تو وہ خوب جانتاتھا کہ وہ کیسے عمل کریں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1383]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے اپنے علم کے موافق سلوک کرے گا۔
بظاہر یہ حدیث اس مذہب کی تائید کرتی ہے کہ مشرکوں کی اولاد کے بارے میں توقف کرنا چاہیے۔
امام احمد اور اسحاق اور اکثر اہل علم کا یہی قول ہے اور بیہقی نے امام شافعی سے بھی ایسا ہی نقل کیا ہے۔
اصولاً بھی یہ کہ نابالغ بچے شرعاً غیر مکلف ہیں، پھر بھی اس بحث کا عمدہ حل یہی ہے کہ وہ اللہ کے حوالہ ہیں جو خوب جانتا ہے کہ وہ جنت کے لائق ہیں یا دوزخ کے۔
مومنین کی اولاد تو بہشتی ہے، لیکن کافروں کی اولاد میں جو نابالغی کی حالت میں مرجائیں بہت اختلاف ہے۔
امام بخاری کا مذہب یہ ہے کہ وہ بہشتی ہیں، کیونکہ بغیر گناہ کے عذاب نہیں ہوسکتا اور وہ معصوم مرے ہیں۔
بعضوں نے کہا اللہ کو اختیار ہے اور اس کی مشیت پر موقوف ہے چاہے بہشت میں لے جائے‘ چاہے دوزخ میں۔
بعضوں نے کہا اپنے ماں باپ کے ساتھ وہ بھی دوزخ میں رہیں گے۔
بعضوں نے کہا خاک ہوجائیں گے۔
بعضوں نے کہا اعراف میں رہیں گے۔
بعضوں نے کہا ان کاامتحان کیا جائے گا۔
واللہ أعلم بالصواب (وحیدي)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1383