صحيح مسلم
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ -- زہد اور رقت انگیز باتیں
9. باب تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَكَرَاهَةِ التَّثَاؤُبِ:
باب: چھیکنے والے کا جواب اور جمائی کی کراہت۔
حدیث نمبر: 7493
حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ "،
سفیان نے سہیل بن ابی صالح سے انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی شخص کو نماز میں جمائی آئے تو وہ جتنا اس کے بس میں ہواس کو روکے کیونکہ شیطان اندر داخل ہوتا ہے۔"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کسی کو نماز میں جمائی آئے،تو مقدور بھر اس کو روکے،کیونکہ(منہ میں)شیطان داخل ہوجاتا ہے۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7493  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عام حالات میں جمائی آنے پر،
اس کو روکنے کی کوشش کرنی چاہیے،
لیکن نماز کی حالت میں اس کی تاکید زیادہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7493