صحيح مسلم
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ -- زہد اور رقت انگیز باتیں
14. باب النَّهْيِ عَنِ الْمَدْحِ إِذَا كَانَ فِيهِ إِفْرَاطٌ وَخِيفَ مِنْهُ فِتْنَةٌ عَلَى الْمَمْدُوحِ:
باب: بہت تعریف کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 7502
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، أَخْبَرَنَا غُنْدَرٌ ، قَالَ: شُعْبَةُ حَدَّثَنَا، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْهُ فِي كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا، يَقُولُ ذَلِكَ: ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا أَخَاهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلَانًا، إِنْ كَانَ يُرَى أَنَّهُ كَذَلِكَ وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا " ,
محمد بن جعفر غندر نے کہا: ہمیں شعبہ نے خالد حذاء سے، حدیث بیان کی، انھوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے، انھوں نے ا پنے والد سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کا ذکر ہوا تو ایک شخص کہنے لگا؛اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کوئی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فلاں فلاں بات میں اس (آدمی) سے افضل نہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "تم پر افسوس!تم نے اپنے ساتھی کی گر دن کاٹ دی۔"آپ بار بار یہ کہتے رہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم میں سے کسی نے لا محالہ اپنے بھائی کی تعریف کرنی ہوتو اس طرح کہے: میں سمجھتا ہوں فلاں (اس طرح ہے) اگر وہ واقعی اس کو ایسا سمجھتا ہو (پھر کہے) اور میں اللہ (کے علم) کے مقابلے میں کسی کی خوبی بیان نہیں کرتا (جس سے یہ ثابت ہوکہ میں نعوذباللہ، اللہ کے علم کو جھٹلارہا ہوں۔)
حضرت ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کا ذکر ہوا تو ایک شخص کہنے لگا؛اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کوئی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فلاں فلاں بات میں اس(آدمی) سے افضل نہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:"تم پر افسوس!تم نے اپنے ساتھی کی گر دن کاٹ دی۔"آپ بار بار یہ کہتے رہے،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر تم میں سے کسی نے لا محالہ اپنے بھائی کی تعریف کرنی ہوتو اس طرح کہے:میں فلاں کو یوں خیال کرتا ہوں،اگر وہ واقعی اس کو اس طرح سمجھتا ہو اور میں اللہ کے نزدیک کسی کی صفائی نہیں دیتا کہ وہ اللہ کے نزدیک بھی ایسا ہی ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3744  
´مدح کا بیان۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کی تعریف کی تو آپ نے فرمایا: افسوس! تم نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی، اس جملہ کو آپ نے کئی بار دہرایا، پھر فرمایا: تم میں سے اگر کوئی آدمی اپنے بھائی کی تعریف کرنا چاہے تو یہ کہے کہ میں ایسا سمجھتا ہوں، لیکن میں اللہ تعالیٰ کے اوپر کسی کو پاک نہیں کہہ سکتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3744]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان ظاہر کے مطابق رائے قائم کرتا ہے۔
دل کی حقیقت اور کیفیت سے صرف اللہ تعالیٰ باخبر ہے۔

(2)
منہ پر تعریف کرنا منع ہے، تا ہم جس کی بابت یہ خطرہ نہ ہو کہ وہ تعریف سے کبر و غرور میں مبتلا ہو جائےگا، اس کی مناسب انداز سے تعریف کی جا سکتی ہے، جیسے نبی ﷺنے بعض دفعہ حضرت ابو بکر ؓ وغیرہ بعض صحابہ کی تعریف فرمائی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3744   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3744  
´مدح کا بیان۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کی تعریف کی تو آپ نے فرمایا: افسوس! تم نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی، اس جملہ کو آپ نے کئی بار دہرایا، پھر فرمایا: تم میں سے اگر کوئی آدمی اپنے بھائی کی تعریف کرنا چاہے تو یہ کہے کہ میں ایسا سمجھتا ہوں، لیکن میں اللہ تعالیٰ کے اوپر کسی کو پاک نہیں کہہ سکتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3744]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان ظاہر کے مطابق رائے قائم کرتا ہے۔
دل کی حقیقت اور کیفیت سے صرف اللہ تعالیٰ باخبر ہے۔

(2)
منہ پر تعریف کرنا منع ہے، تا ہم جس کی بابت یہ خطرہ نہ ہو کہ وہ تعریف سے کبر و غرور میں مبتلا ہو جائےگا، اس کی مناسب انداز سے تعریف کی جا سکتی ہے، جیسے نبی ﷺنے بعض دفعہ حضرت ابو بکر ؓ وغیرہ بعض صحابہ کی تعریف فرمائی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3744