صحيح مسلم
كِتَاب التَّفْسِيرِ -- قران مجيد كي تفسير كا بيان
1ق. بَابٌ فِي تَفْسِيرِ آيَاتٍ مُّتَفَرِّقَةٍ
باب: متفرق آیات کی تفسیر کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7531
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله " وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، قَالَتْ: أُنْزِلَتْ فِي الْيَتِيمَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ، فَتَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ، فَيَرْغَبُ عَنْهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَيَكْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا غَيْرَهُ، فَيَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ، فَيَعْضِلُهَا فَلَا يَتَزَوَّجُهَا وَلَا يُزَوِّجُهَا غَيْرَهُ ".
عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ عزوجل کے فرمان: "جو کتاب میں ان یتیم عورتوں کے بارے میں تلاوت کی جاتی ہے جن کو تم دو (مہر) نہیں دیتے جوان کے حق میں فرض ہے اوران کے نکاح سے رغبت کرتے ہو۔کے بارے میں روایت بیان کی۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: یہ ایسی یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی جو کسی آدمی کے پاس ہوتی، اس کے مال میں اس کے ساتھ شریک ہوتی اور وہ اس سے (شادی کرنے سے) کنارہ کشی کرتا ہے اور اس بات کو بھی ناپسند کرتا ہے کہ کسی اور کے ساتھ اس کی شادی کرے اور اس (شخص) کو اپنے مال میں شریک کرے تو وہ اسے ویسے ہی بٹھا ئے رکھتا ہے نہ خود اس سے شادی کرتاہے اورنہ کسی اور سے اس کی شادی کرتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ عزوجل کے فرمان:"جو کتاب میں ان یتیم عورتوں کے بارے میں تلاوت کی جاتی ہے جن کو تم دو(مہر)نہیں دیتے جوان کے حق میں فرض ہے اوران کے نکاح سے رغبت کرتے ہو۔کے بارے میں روایت بیان کی۔ (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے)کہا:یہ ایسی یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی جو کسی آدمی کے پاس ہوتی،اس کے مال میں اس کے ساتھ شریک ہوتی اور وہ اس سے(شادی کرنے سے)کنارہ کشی کرتا ہے اور اس بات کو بھی ناپسند کرتا ہے کہ کسی اور کے ساتھ اس کی شادی کرے اور اس (شخص)کو اپنے مال میں شریک کرے تو وہ اسے ویسے ہی بٹھا ئے رکھتا ہے نہ خود اس سے شادی کرتاہے اورنہ کسی اور سے اس کی شادی کرتا ہے۔(اس حرکت سے منع کیا گیا ہے)
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7531  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حجرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد یہ ہے،
اگر بچی کا حسن و جمال کم ہے،
لیکن وہ مال دار ہے،
تو اس کے سرپرست کے لیےمال کی لالچ وحرص میں یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اس کی شادی ہی نہ کرے،
اس کو دوصورتوںمیں سے ایک کو اختیار کرنایاتوخود شادی کرلے اور اس کو اس کی حیثیت اور معیارکے مطابق مہر دے اور حسن معاشرسے کام لے،
یا پھر اس کی آگے شادی کردے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7531