صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
96. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی قبروں کا بیان۔
وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: فَأَقْبَرَهُ أَقْبَرْتُ الرَّجُلَ أُقْبِرُهُ إِذَا جَعَلْتَ لَهُ قَبْرًا وَقَبَرْتُهُ دَفَنْتُهُ كِفَاتًا يَكُونُونَ فِيهَا أَحْيَاءً وَيُدْفَنُونَ فِيهَا أَمْوَاتًا.
‏‏‏‏ اور سورۃ عبس میں جو آیا ہے «فأقبره‏» تو عرب لوگ کہتے ہیں «أقبرت الرجل» «اقبره‏» یعنی میں نے اس کے لیے قبر بنائی اور «قبرته» کے معنی میں نے اسے دفن کیا اور سورۃ المرسلات میں جو «كفاتا‏» کا لفظ ہے زندگی بھی زمین ہی پر گزارو گے اور مرنے کے بعد بھی اسی میں دفن ہوں گے۔