سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
4. باب كَرَاهِيَةِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ
باب: قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 8
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ بِمَنْزِلَةِ الْوَالِدِ، أُعَلِّمُكُمْ، فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ، فَلا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلا يَسْتَدْبِرْهَا وَلَا يَسْتَطِبْ بِيَمِينِهِ، وَكَانَ يَأْمُرُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَيَنْهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (لوگو!) میں تمہارے لیے والد کے درجے میں ہوں، تم کو (ہر چیز) سکھاتا ہوں، تو جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو قبلہ کی طرف منہ اور پیٹھ کر کے نہ بیٹھے، اور نہ (ہی) داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (استنجاء کے لیے) تین پتھر لینے کا حکم فرماتے، اور گوبر اور ہڈی کے استعمال سے روکتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 36 (40)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 16 (313)، (تحفة الأشراف: 12859)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/247، 250) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 8  
´قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا مکروہ ہے`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ بِمَنْزِلَةِ الْوَالِدِ، أُعَلِّمُكُمْ، فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ، فَلا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلا يَسْتَدْبِرْهَا وَلَا يَسْتَطِبْ بِيَمِينِهِ، وَكَانَ يَأْمُرُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَيَنْهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (لوگو!) میں تمہارے لیے والد کے درجے میں ہوں، تم کو (ہر چیز) سکھاتا ہوں، تو جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو قبلہ کی طرف منہ اور پیٹھ کر کے نہ بیٹھے، اور نہ (ہی) داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (استنجاء کے لیے) تین پتھر لینے کا حکم فرماتے، اور گوبر اور ہڈی کے استعمال سے روکتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 8]
فوائد و مسائل
➊ بول و براز کے وقت عمداً قبلے کی طرف منہ یا پشت کرنا بالکل ناجائز ہے۔ چھوٹے بچے اگرچہ غیر مکلف ہوتے ہیں مگر والدین یا سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ اس مسئلے کا خیال رکھا کریں۔
➋ استنجاء میں اگر تین ڈھیلے، اسی طرح، ٹشو پیپر استعمال کر لیے ہوں اور طہارت حاصل ہو گئی ہو تو ان کے بعد پانی استعمال نہ بھی کیا جائے تو طہارت ہر طرح سے کامل ہوتی ہے۔
➌ استنجاء کے لیے دائیں ہاتھ کا استعمال بھی جائز نہیں۔
➍ گوبر اور پلید چیزوں سے طہارت حاصل نہیں ہوتی۔
➎ ہڈی چونکہ جنوں کا طعام ہے اس لیے جائز نہیں۔ دیگر کھانے پینے کی چیزوں سے طہارت حاصل نہیں ہوتی۔
➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امت کے لیے روحانی باپ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات روحانی ماؤں کا مرتبہ رکھتی ہیں۔ ديكهيے . [سورة الاحزاب، آيت:6 اور 40]
➐ باپ کے فرائض میں سے ہے کہ اپنی اولاد کو ان کی زندگی میں پیش آنے والے تمام مسائل بالخصوص دینی امور کی تعلیم دے حتیٰ کہ مخصوص مسائل بھی سمجھائے اور نوجوان اولاد کو آزاد منش لوگوں کا شکار نہ ہونے دے۔ اسی طرح ماؤں کے ذمے بھی ہے کہ اپنی بچیوں کو ان کی زندگی کے مخصوص لازمی مسائل سے بالضرور آگاہ کیا کریں۔
➑ احکام شریعت کو چھوٹے (صغیرہ) اور بڑے (کبیرہ) میں تقسیم کرنے یا ان کو ہلکا جاننے سے ہمیشہ گریز کرنا چاہیے۔ اللہ عزوجل کے تمام احکام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام تعلیمات انتہائی عظیم اور ذی شرف ہیں۔ مسلمان کو ان کے اختیار کرنے یا ان کی دعوت دینے میں معذرت خواہانہ انداز سے بچ کر فخر و شرف اور شکر سے ان پر عمل کرنا چاہیے، ان کا اظہار کرنا چاہئیے اور ان کی طرف دعوت دینی چاہئیے جیسا کہ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کیا اور کہا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 8   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 40  
´گوبر سے استنجاء کرنے کی ممانعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے لیے باپ کے منزلے میں ہوں (باپ کی طرح ہوں)، تمہیں سکھا رہا ہوں کہ جب تم میں سے کوئی پاخانہ جائے تو قبلہ کی طرف نہ منہ کرے، نہ پیٹھ، اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے، آپ (استنجاء کے لیے) تین پتھروں کا حکم فرماتے، اور گوبر اور بوسیدہ ہڈی سے (استنجاء کرنے سے) آپ منع فرماتے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 40]
40۔ اردو حاشیہ: مذکورہ روایت سے لید اور ہڈی سے صفائی کی ممانعت کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہوا کہ اولاد پر والدین کی اطاعت واجب ہے اور والدین کا بھی یہ حق ہے کہ اپنی اولاد کو ادب سکھائیں اور دینی تعلیم سے بہرہ ور فرمائیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 40   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث313  
´پتھر سے استنجاء کے جواز اور گوبر اور ہڈی سے ممانعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے لیے ایسا ہی ہوں جیسے باپ اپنے بیٹے کے لیے، میں تمہیں تعلیم دیتا ہوں کہ جب تم قضائے حاجت کے لیے بیٹھو تو قبلے کی طرف منہ اور پیٹھ نہ کرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین پتھروں سے استنجاء کرنے کا حکم دیا، اور گوبر اور ہڈی سے، اور دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے منع کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 313]
اردو حاشہ:
(1)
شریعت کے تمام احکام اہم ہیں اس لیے جس طرح فرائض کا اہتمام کیا جاتا ہےآداب پر بھی عمل پیرا ہونا چاہئے۔

(2)
امام کو چاہیے کہ اپنے مقتدیوں کو ہر قسم کے مسائل سے آگاہ کرے البتہ موقع محل اور مناسب انداز کا خیال رکھنا چاہیے۔

(3)
پیشاب یا پاخانہ کے وقت کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے یا پیٹھ کرکے بیٹھنا جائز نہیں۔
علمائے کرام نے اس حکم کو میدان اور کھلی جگہ کے لیے قراردیا ہے کیونکہ بیت الخلاء کے اندر کعبہ کی طرف پیٹھ کرکےبیٹھنا خود رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، الوضوء، باب التبرز فی البیوت، حدیث: 148 وصحیح مسلم، الطھارة، باب الاستطابۃ، حدیث: 266)

(4)
تین ڈھیلے استعمال کرنے کا حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ صفائی اچھی طرح ہوجائے۔
اگر پانی سے صفائی کی جائے تو ڈھیلے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔
لید اور ہڈی سے استنجاء منع ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی نے ان چیزوں کو جنوں کے لیے خوراک بھی بنایا ہے۔
ارشاد نبوی ہے:
لید اور ہڈیوں کے ساتھ استنجاء نہ کروکیونکہ یہ جنوں میں سے تمھارے (مسلمان)
بھائیوں کی خوراک ہے (جامع الترمذي، الطهارة، باب ماجاء في كراهية ما يستنجي به، حديث: 18)
دوسری وجہ یہ ہے کہ لید گوبر خود ناپاک ہے لہذا اس سے طھارت حاصل نہیں ہوسکتی جیسے کہ آئندہ حدیث میں آرہا ہے-
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 313