صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
96. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی قبروں کا بیان۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ سُفْيَانَ التَّمَّارِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ،" أَنَّهُ رَأَى قَبْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَنَّمًا". حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ" لَمَّا سَقَطَ عَلَيْهِمُ الْحَائِطُ فِي زَمَانِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَخَذُوا فِي بِنَائِهِ، فَبَدَتْ لَهُمْ قَدَمٌ فَفَزِعُوا , وَظَنُّوا أَنَّهَا قَدَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا وَجَدُوا أَحَدًا يَعْلَمُ ذَلِكَ , حَتَّى قَالَ لَهُمْ عُرْوَةُ: لَا، وَاللَّهِ مَا هِيَ قَدَمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا هِيَ إِلَّا قَدَمُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ".
ہم سے محمد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوبکر بن عیاش نے خبر دی اور ان سے سفیان تمار نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک دیکھی ہے جو کوہان نما ہے۔ ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے کہ ولید بن عبدالملک بن مروان کے عہد حکومت میں (جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارک کی) دیوار گری اور لوگ اسے (زیادہ اونچی) اٹھانے لگے تو وہاں ایک قدم ظاہر ہوا۔ لوگ یہ سمجھ کر گھبرا گئے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم مبارک ہے۔ کوئی شخص ایسا نہیں تھا جو قدم کو پہچان سکتا۔ آخر عروہ بن زبیر نے بتایا کہ نہیں اللہ گواہ ہے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم نہیں ہے بلکہ یہ تو عمر رضی اللہ عنہ کا قدم ہے۔
حدیث نمبر: 1391
وَعن هشام , عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّهَا أَوْصَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَا تَدْفِنِّي مَعَهُمْ، وَادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي بِالْبَقِيعِ لَا أُزَكَّى بِهِ أَبَدًا.
ہشام اپنے والد سے اور وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو وصیت کی تھی کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے ساتھ دفن نہ کرنا۔ بلکہ میری دوسری سوکنوں کے ساتھ بقیع غرقد میں مجھے دفن کرنا۔ میں یہ نہیں چاہتی کہ ان کے ساتھ میری بھی تعریف ہوا کرے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1391  
1391. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کو وصیت کی کہ مجھے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کے ساتھ دفن نہ کرنا بلکہ مجھے میری دوسری سوکنوں کے ہمراہ بقیع(غرقد) میں دفن کرنا۔میں نہیں چاہتی کہ ان حضرات کی وجہ سے میری بھی تعریف ہواکرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1391]
حدیث حاشیہ:
ہوا یہ کہ ولید کی خلافت کے زمانہ میں اس نے عمر بن عبدالعزیز کو جو اس کی طرف سے مدینہ شریف کے عامل تھے‘ یہ لکھا کہ ازواج مطہرات کے حجرے گرا کر مسجد نبوی کو وسیع کردو اور آنحضرت ﷺ کی قبر مبارک کی جانب دیوار بلند کردو کہ نماز میں ادھر منہ نہ ہو عمر بن عبدالعزیز نے یہ حجرے گرانے شروع کئے تو ایک پاؤں زمین سے نمودار ہوا جسے حضرت عروہ نے شناخت کیا اور بتلایا کہ یہ حضرت عمر ؓ کا پاؤں ہے جسے یوں ہی احترام سے دفن کیا گیا۔
حضرت عائشہ ؓ نے اپنی کسر نفسی کے طورپر فرمایا تھا کہ میں آنحضرت ﷺ کے ساتھ حجرئہ مبارک میں دفن ہوں گی تو لوگ آپ کے ساتھ میرا بھی ذکر کریں گے اور دوسری بیویوں میں مجھ کو ترجیح دیں گے جسے میں پسند نہیں کرتی۔
لہٰذا مجھے بقیع غرقد میں دفن ہونا پسند ہے جہاں میری بہنیں ازواج مطہرات مدفون ہیں اور میں اپنی یہ جگہ جو خالی ہے حضرت عمر ؓ کے لیے دے دیتی ہوں۔
سبحان اللہ کتنا بڑا ایثار ہے۔
سلام اللہ تعالیٰ علیهم أجمعین۔
حجرئہ مبارک کی دیواریں بلند کرنے کے بارے میں حضرت حافظ ابن حجر فرماتے ہیں۔
أَيْ حَائِطُ حُجْرَةِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي رِوَايَةِ الْحَمَوِيِّ عَنْهُمْ وَالسَّبَبُ فِي ذَلِكَ مَا رَوَاهُ أَبُو بَكْرٍ الْآجُرِّيُّ مِنْ طَرِيقِ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ كَانَ النَّاسُ يُصَلُّونَ إِلَى الْقَبْرِ فَأَمَرَ بِهِ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَرُفِعَ حَتَّى لَا يُصَلِّيَ إِلَيْهِ أَحَدٌ فَلَمَّا هُدِمَ بَدَتْ قَدَمٌ بِسَاقٍ وَرُكْبَةٍ فَفَزِعَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَأَتَاهُ عُرْوَةُ فَقَالَ هَذَا سَاقُ عُمَرَ وَرُكْبَتُهُ فَسُرِّيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَرَوَى الْآجُرِّيُّ مِنْ طَرِيقِ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ قَالَ كَتَبَ الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَكَانَ قَدِ اشْتَرَى حُجَرَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِ اهْدِمْهَا وَوَسِّعْ بِهَا الْمَسْجِدَ فَقَعَدَ عُمَرُ فِي نَاحِيَةٍ ثُمَّ أَمَرَ بِهَدْمِهَا فَمَا رَأَيْتُهُ بَاكِيًا أَكْثَرَ مِنْ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ بَنَاهُ كَمَا أَرَادَ فَلَمَّا أَنْ بَنَى الْبَيْتَ عَلَى الْقَبْرِ وَهَدَمَ الْبَيْتَ الْأَوَّلَ ظَهَرَتِ الْقُبُورُ الثَّلَاثَةُ وَكَانَ الرَّمْلُ الَّذِي عَلَيْهَا قَدِ انْهَارَ فَفَزِعَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَأَرَادَ أَنْ يَقُومَ فَيُسَوِّيَهَا بِنَفْسِهِ فَقُلْتُ لَهُ أَصْلَحَكَ اللَّهُ إِنَّكَ إِنْ قُمْتَ قَامَ النَّاسُ مَعَكَ فَلَوْ أَمَرْتَ رَجُلًا أَنْ يُصْلِحَهَا وَرَجَوْتُ أَنَّهُ يَأْمُرُنِي بِذَلِكَ فَقَالَ يَا مُزَاحِمُ يَعْنِي مَوْلَاهُ قُمْ فَأَصْلِحْهَا قَالَ رَجَاءٌ وَكَانَ قَبْرُ أَبِي بَكْرٍ عِنْدَ وَسَطِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُمَرَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ رَأْسُهُ عِنْدَ وَسَطِهِ۔
اس عبارت کا خلاصہ وہی مضمون ہے جو گزر چکا ہے) (فتح الباري:
ج: 6 ص: 6)

   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1391   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1391  
1391. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے،انھوں نے حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کو وصیت کی کہ مجھے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کے ساتھ دفن نہ کرنا بلکہ مجھے میری دوسری سوکنوں کے ہمراہ بقیع(غرقد) میں دفن کرنا۔میں نہیں چاہتی کہ ان حضرات کی وجہ سے میری بھی تعریف ہواکرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1391]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عائشہ ؓ نے تواضع اور انکسار کے طور پر فرمایا کہ اگر میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حجرہ مبارکہ میں دفن ہوئی تو لوگ آپ کے ساتھ میرا بھی ذکر کریں گے اور دوسری بیویوں پر مجھے ترجیح دیں گے جسے میں پسند نہیں کرتی، لہذا مجھے دیگر ازواج مطہرات کے ساتھ بقیع غرقد میں دفن ہونا پسند ہے، چنانچہ آپ کو حسب وصیت بقیع میں دفن کیا گیا۔
(2)
یہاں ایک اشکال ہے کہ آئندہ روایت سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت عمر ؓ سے آپ نے کہا تھا کہ حجرہ مبارکہ میں اپنے لیے جگہ رکھی تھی، تاکہ میں وہاں دفن ہوں، لیکن میں آپ کو ترجیح دیتی ہوں۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حجرہ مبارکہ میں صرف ایک قبر کی جگہ باقی تھی، حالانکہ مدت کے بعد جب حضرت عائشہ ؓ کی وفات ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ مجھے وہاں دفن نہ کرنا، میں اپنی بڑائی نہیں چاہتی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی وفات کے وقت بھی وہاں ایک قبر کی جگہ باقی تھی۔
اس کا جواب یہ ہے کہ پہلے حضرت عائشہ ؓ کا یہی خیال ہو گا کہ حضرت ابوبکر ؓ کے دفن کرنے کے بعد حجرہ مبارکہ میں صرف ایک قبر کی جگہ ہے۔
حضرت عمر ؓ کے دفن ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ ایک قبر کی مزید گنجائش ہے، تاہم جن روایات میں عیسیٰ ؑ کے نبی ﷺ کے ساتھ دفن ہونے کا ذکر ہے تو وہ تمام روایات ضعیف ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1391