سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
43. باب أَيُصَلِّي الرَّجُلُ وَهُوَ حَاقِنٌ
باب: کیا آدمی پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھ سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 91
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ثَوْرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يُصَلِّيَ وَهُوَ حَقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ، ثُمَّ سَاقَ نَحْوَهُ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ، قَالَ: وَلَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَؤُمَّ قَوْمًا إِلَّا بِإِذْنِهِمْ وَلَا يَخْتَصَّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُونَهُمْ، فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَهُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مِنْ سُنَنِ أَهْلِ الشَّامِ لَمْ يُشْرِكْهُمْ فِيهَا أَحَدٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں کہ وہ پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھے جب تک کہ (وہ فارغ ہو کر) ہلکا نہ ہو جائے۔ پھر راوی نے اسی طرح ان الفاظ کے ساتھ آگے حدیث بیان کی ہے، اس میں ہے: کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں کہ وہ کسی قوم کی امامت ان کی اجازت کے بغیر کرے اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ وہ انہیں چھوڑ کر صرف اپنے لیے دعا کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو ان سے خیانت کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ اہل شام کی حدیثوں میں سے ہے، اس میں ان کا کوئی شریک نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14879) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ”یزید“ ضعیف ہے، ہاں شواہد کے سبب یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، البتہ دعاء والا ٹکڑا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس کا کوئی شاہد نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح إلا جملة الدعوة