سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
44. باب مَا يُجْزِئُ مِنَ الْمَاءِ فِي الْوُضُوءِ
باب: وضو کے لیے کتنا پانی کافی ہے؟
حدیث نمبر: 94
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، عَنْ جَدَّتِهِ وَهِيَ أُمُّ عُمَارَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَدْرُ ثُلُثَيِ الْمُدِّ".
عباد بن تمیم کی دادی ام عمارہ (ام عمارہ بنت کعب) رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ کیا تو آپ کے پاس پانی کا ایک برتن لایا گیا جس میں دو تہائی مد کے بقدر پانی تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 59 (74) (تحفة الأشراف: 18336) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 74  
´پانی کی مقدار جو آدمی کے وضو کے لیے کافی ہے۔`
ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ کیا تو آپ کی خدمت میں ایک برتن میں دو تہائی مد کے بقدر پانی لایا گیا، (شعبہ کہتے ہیں: مجھے اتنا اور یاد ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا، اور انہیں ملنے اور اپنے دونوں کانوں کے داخلی حصے کا مسح کرنے لگے، اور مجھے یہ نہیں یاد کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اوپری (ظاہری) حصے کا مسح کیا۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 74]
74۔ اردو حاشیہ: پہلی روایت میں ایک مد پانی سے وضو کرنے کا ذکر تھا۔ اس میں ایک مد سے بھی کم پانی سے وضو کا ذکر ہے جس سے یہ معلوم ہوا کہ اشخاص اور احوال مختلف ہونے کے ساتھ یہ مقدار بھی مختلف ہو گی، اس میں مقررہ مقدار کی حد بندی نہیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے، آپ کبھی کم پانی استعمال کر لیتے اور کبھی زیادہ۔ لیکن اسراف سے بچنا ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 74