سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
63. باب كَيْفَ الْمَسْحُ
باب: موزوں پر مسح کیسے کرے؟
حدیث نمبر: 164
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ لَكَانَ بَاطِنُ الْقَدَمَيْنِ أَحَقَّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا، وَقَدْ مَسَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ظَهْرِ خُفَّيْهِ، وَرَوَاهُ وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِإِسْنَادِهِ، قَالَ: كُنْتُ أَرَى أَنَّ بَاطِنَ الْقَدَمَيْنِ أَحَقُّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا حَتَّى رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى ظَاهِرِهِمَا، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي الْخُفَّيْنِ، وَرَوَاهُ عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، كَمَا رَوَاهُ وَكِيعٌ، وَرَوَاهُ أَبُو السَّوْدَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ ظَاهِرَ قَدَمَيْهِ، وَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
اس سند سے بھی اعمش سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر دین (کا معاملہ) قیاس پر ہوتا تو دونوں قدموں کے نچلے حصے کا مسح ان کے اوپری حصے کے مسح سے زیادہ بہتر ہوتا، حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں موزوں کے اوپری حصہ پر مسح کیا ہے۔ اور اسے وکیع نے بھی اعمش سے اسی سند سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں دونوں پیروں کے نچلے حصے کا مسح ان کے اوپری حصے کے مسح سے بہتر جانتا تھا، یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے اوپری حصے پر مسح کرتے دیکھا۔ وکیع کا بیان ہے کہ لفظ «قدمين» سے مراد «خفين» ہے، وکیع ہی کی طرح اسے عیسیٰ بن یونس نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے، نیز اسے ابوالسوداء نے ابن عبد خیر سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے علی کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا تو اپنے دونوں پاؤں کے اوپری حصہ پر مسح کیا ۱؎ اور کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھا ہوتا، پھر ابوالسوداء نے پوری روایت آخر تک بیان کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10204) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ابوالسوداء کی روایت میں «فغسل ظاهر قدميه» کے الفاظ آئے ہیں، بظاہر یہاں غسل: مسح کے معنی میں ہے، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ورواه وكيع عن الأعمش بإسناده