سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
87. باب الْوُضُوءِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ
باب: دوبارہ جماع کے لیے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 219
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَمَّتِهِ سَلْمَى، عَنْ أَبِي رَافِعٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نِسَائِهِ يَغْتَسِلُ عِنْدَ هَذِهِ وَعِنْدَ هَذِهِ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَجْعَلُهُ غُسْلًا وَاحِدًا؟ قَالَ: هَذَا أَزْكَى وَأَطْيَبُ وَأَطْهَرُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ أَنَسٍ أَصَحُّ مِنْ هَذَا.
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اپنی بیویوں کے پاس گئے، ہر ایک کے پاس غسل کرتے تھے ۱؎۔ ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! ایک ہی بار غسل کیوں نہیں کر لیتے؟ آپ نے فرمایا: یہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور اچھا ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: انس رضی اللہ عنہ کی روایت اس سے زیادہ صحیح ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «أخرجه:‏‏‏‏ ‏‏‏‏سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/. باب: فيمن يغتسل عند كل واحدة غسلا/ ح: 590 من حديث حماد بن سلمة به ٭ سلمي صحح لها الحاكم والذهبي: 311/2، (تحفة الأشراف: 12032)، وقد أخرجه: مسند احمد (6/8، 9، 391) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: یعنی ہر ایک سے جماع کر کے غسل کرتے تھے۔
۲؎: یعنی اس سے پہلے والی حدیث (۲۱۸)۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث590  
´ہر بیوی سے ہمبستری کے بعد الگ الگ غسل کا بیان۔`
ابورافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس ہو آئے ۱؎، اور ہر ایک کے پاس غسل کرتے رہے، آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! آپ آخر میں ایک ہی غسل کیوں نہیں کر لیتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور بہترین ہے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 590]
اردو حاشہ:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صفائی اور نظافت کا بڑا اہتمام فرماتے تھے۔
اسی وجہ سے آپ خوشبو کو بے حد پسند کرتے تھے جبکہ بو اور بو والی اشیاء کو نہایت ناپسند کرتے تھے، لہذا پیاز،   لہسن یا اس قسم کی دوسری اشیاء جن کو کھانے سے ناگوار بو محسوس ہوتی ہے، آپ نے نماز کے لیے آنے سے قبل استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 590