سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
99. باب الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ
باب: غسل جنابت کے طریقے کا بیان۔
حدیث نمبر: 240
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، دَعَا بِشَيْءٍ مِنْ نَحْوِ الْحِلَابِ، فَأَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَبَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ الْأَيْسَرِ، ثُمَّ أَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَقَالَ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو ایک برتن منگواتے جیسے دودھ دوہنے کا برتن ہوتا ہے، پھر اپنے دونوں ہاتھ سے پانی لے کر سر کی داہنی جانب ڈالتے، پھر بائیں جانب ڈالتے، پھر دونوں ہاتھوں سے پانی لے کر (بیچ) سر پر ڈالتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الغسل 6 (258)، صحیح مسلم/الحیض 9 (318)، 10 (320)، سنن النسائی/الطھارة 153 (245)، 156 (248)، 157 (249)، والغسل 16 (420)، 19 (423)، (تحفة الأشراف: 17447)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 76 (104)، موطا امام مالک/الطھارة 17(67)، مسند احمد (6/94، 115، 143، 161، 173)، سنن الدارمی/الطھارة 66 (775) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 240  
´غسل جنابت کے طریقے کا بیان`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، دَعَا بِشَيْءٍ مِنْ نَحْوِ الْحِلَابِ، فَأَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَبَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ الْأَيْسَرِ، ثُمَّ أَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَقَالَ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ . . .»
. . . ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو ایک برتن منگواتے جیسے دودھ دوہنے کا برتن ہوتا ہے، پھر اپنے دونوں ہاتھ سے پانی لے کر سر کی داہنی جانب ڈالتے، پھر بائیں جانب ڈالتے، پھر دونوں ہاتھوں سے پانی لے کر (بیچ) سر پر ڈالتے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ: 240]
فوائد و مسائل:
«حلاب» کا ترجمہ دودھ کا برتن ہی راجح ہے جیسے کہ صاحب عون المعبود نے نقل کیا ہے کہ صحیح ابوعوانہ میں ابوعاصم سے اس کی تفصیل یوں وارد ہے کہ یہ ہر طرف سے، بالشت سے قدرے کم ہوتا تھا۔ بیہقی کی روایت میں اس کو کوزے کے برابر بتایا گیا ہے جس میں آٹھ رطل پانی آ سکتا ہے یعنی ڈیڑھ صاع۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 240   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 241  
´غسل جنابت کے طریقے کا بیان `
«. . . حَدَّثَنَا جُمَيْعُ بْنُ عُمَيْرٍ أَحَدُ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أُمِّي وَخَالَتِي عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَتْهَا إِحْدَاهُمَا: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ عِنْدَ الْغُسْلِ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَنَحْنُ نُفِيضُ عَلَى رُءُوسِنَا خَمْسًا مِنْ أَجْلِ الضُّفُرِ . . .»
. . . قبیلہ بنو تیم اللہ بن ثعلبہ کے ایک شخص جمیع بن عمیر کہتے ہیں میں اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، تو ان میں سے ایک نے آپ سے پوچھا: آپ لوگ غسل جنابت کس طرح کرتی تھیں؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلے) وضو کرتے تھے جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہیں، پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے اور ہم اپنے سروں پر چوٹیوں کی وجہ سے پانچ بار پانی ڈالتے تھے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ: 241]
فوائد و مسائل:
➊ یہ روایت ضعیف ہے، آگے سنن ابی داود حدیث [251] میں آ رہی ہے، اس سے واضح ہے کہ عورت بھی مرد کی طرح سر پر تین مرتبہ ہی پانی ڈالے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 241   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 420  
´غسل جنابت میں پہلے وضو کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر غسل کرتے، پھر ہاتھ سے اپنے بال کا خلال کرتے، یہاں تک کہ جب آپ جان لیتے کہ اپنی کھال تر کر لی ہے تو اس پر تین مرتبہ پانی بہاتے، پھر اپنے تمام جسم کو دھوتے۔ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 420]
420۔ اردو حاشیہ:
➊ غسل جنابت کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ پہلے وضو کیا جائے کیونکہ وضو غسل میں داخل ہے، البتہ اگر صرف کلی اور استنشاق کے ساتھ ساتھ سارے جسم پر پانی بہالیا جائے تو جمہور اہل علم کے نزدیک غسل پھر بھی معتبر ہو گا، گویا غسل میں ترتیب شرط نہیں۔ اسی طرح سر کے بالوں کا خلال بھی مسنون ہی ہے خصوصاً جب بال زیادہ لمبے ہوں۔ اگر سر کا چمڑا اور بال خلال کے بغیر بھی تر ہو جائیں تو غسل معتبر ہو گا۔ اسی طرح آخر میں پاؤں دھونا بھی مسنون ہے۔
➋ اس روایت میں بھی وضو سے پہلے استنجا کرنے کا ذکر نہیں ہے، تاہم اس کی وضاحت دوسری روایات سے ہو جاتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 420   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 244  
´برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے جنبی کے اپنے دونوں ہاتھ دھونے کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کا ارادہ کرتے تو آپ کے لیے پانی کا برتن رکھا جاتا، آپ برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالتے، یہاں تک کہ جب اپنے ہاتھ دھو لیتے تو اپنا داہنا ہاتھ برتن میں داخل کرتے، پھر اپنے داہنے ہاتھ سے پانی ڈالتے اور بائیں سے اپنی شرمگاہ دھوتے، یہاں تک کہ جب فارغ ہو جاتے تو داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے اور دونوں ہاتھ دھوتے، پھر تین بار کلی کرتے، اور ناک میں پانی ڈالتے، پھر اپنے لپ بھربھر کر تین بار اپنے سر پر پانی ڈالتے، پھر اپنے پورے جسم پر (پانی) بہاتے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 244]
244۔ اردو حاشیہ:
➊ جنبی کا ہاتھ عام طور پر پلید ہو جاتا ہے، خواہ جماع ہو یا احتلام، لہٰذا اسے برتن میں داخل کرنے سے پہلے ہاتھ دھو لینے چاہییں۔ وضو اور غسل کے دوران میں برتن سے دائیں ہاتھ کے ذریعے سے پانی لینا چاہیے، ضرورت پڑے تو دونوں ہاتھوں سے بیک وقت بھی پانی لیا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 244   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 245  
´دونوں ہاتھ برتن میں ڈالنے سے پہلے انہیں کتنی بار دھویا جائے؟`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری مدنی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں پر تین دفعہ پانی ڈالتے، پھر اپنی شرمگاہ دھوتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر کلی کرتے اور ناک میں پانی ڈالتے، پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہاتے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 245]
245۔ اردو حاشیہ: یہ حدیث کچھ مختصر ہے۔ دیگر احادیث میں غسل سے پہلے پاؤں دھونے کے علاوہ مکمل وضو کا ذکر ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاری، الغسل، حدیث: 249]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 245   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 247  
´جنبی کا اپنے جسم کی نجاست دور کرنے کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کو دھونے کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کا طریقہ بیان کیا، کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوتے، پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرمگاہ اور اس پر لگی ہوئی نجاست دھوتے، عمر بن عبید کہتے ہیں: میں یہی جانتا ہوں کہ انہوں نے (عطا بن سائب) کہا: آپ اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر تین بار پانی ڈالتے، پھر تین بار کلی کرتے، تین بار ناک میں پانی ڈالتے، اور تین بار اپنا چہرہ دھوتے، پھر تین بار اپنے سر پر پانی بہاتے، پھر اپنے اوپر پانی ڈالتے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 247]
247۔ اردو حاشیہ: پہلی دفعہ ہاتھ دھونا تو ہاتھوں کی صفائی کے لیے تھا تاکہ برتن کا پانی آلودہ نہ ہو۔ شرم گاہ اور رانوں کو دھونے کے بعد پھر ہاتھ دھونا وضو کا جز ہے، لہٰذا ہاتھ دوبارہ دھوئے جائیں گے۔ سب سے آخر میں پاؤں دھوئیں گے جس کا ان روایات میں ذکر نہیں، البتہ دیگر روایات میں ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الغسل، حدیث: 249]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 247   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 248  
´غسل سے پہلے جنبی کے وضو کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے، تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر وضو کرتے، جیسے آپ نماز کے لیے وضو کرتے تھے، پھر اپنی انگلیاں پانی میں ڈال کر ان سے اپنے بالوں کی جڑوں میں خلال کرتے، پھر اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتے، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہاتے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 248]
248۔ اردو حاشیہ:
➊ دوسری صحیح روایات میں صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل سے پہلے وضو فرماتے، مگر پاؤں چھوڑ دیتے اور مکمل غسل کر لینے کے بعد، جس جگہ غسل کرتے، اس سے ہٹ کر پاؤں دھوتے تھے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الغسل، حدیث: 257، و صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 317]
➋ غسل کرنے سے پہلے تین چلو ڈالنا اور سارے جسم پر کم از کم ایک مرتبہ پانی بہانا ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 248   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 249  
´جنبی کے اپنے سر کا خلال کرنے کا بیان۔`
عروہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق مجھ سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، وضو کرتے اور اپنے سر کا خلال کرتے یہاں تک کہ (پانی) آپ کے بالوں کی جڑوں تک پہنچ جاتا، پھر اپنے پورے جسم پر پانی ڈالتے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 249]
249۔ اردو حاشیہ: بال بڑے ہوں تو بسا اوقات پانی بالوں پر سے پھسل جاتا ہے اور جڑیں اور چمڑا خشک رہ جاتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ بالوں میں گیلی انگلیاں پھیری جائیں۔ اس طرح بال الگ الگ ہو جائیں گے، گنجلک نہیں رہیں گے۔ ان سے پانی گزرنا آسان ہو جائے گا، جڑیں اور چمڑا تر ہو جائے گا، لہٰذا ضروری ہے کہ جہاں پانی نہ پہنچنے کا خدشہ ہو، وہاں قصداً پہنچایا جائے، ایسا نہ ہو کہ جنابت زائل نہ ہو اور غسل بے فائدہ رہ جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 249   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث574  
´غسل جنابت کا طریقہ۔`
جمیع بن عمیر تیمی کہتے ہیں کہ میں اپنی پھوپھی اور خالہ کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، ہم نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت کیسے کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ پر تین مرتبہ پانی ڈالتے، پھر انہیں برتن میں داخل کرتے، پھر اپنا سر تین مرتبہ دھوتے، پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہاتے، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوتے، لیکن ہم عورتیں تو اپنے سر کو چوٹیوں کی وجہ سے پانچ بار دھوتی تھیں۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 574]
اردو حاشہ:
اس روایت میں پانچ بار سر دھونے کا جو ذکر ہے وہ صحیح نہیں کیونکہ صحیح روایات میں عورت کو بھی مرد کی طرح سر پر تین مرتبہ ہی پانی ڈالنے کا حکم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 574