شریح بن عبید کہتے ہیں: جبیر بن نفیر نے مجھے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ بتایا کہ ثوبان رضی اللہ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرد تو اپنا سر بالوں کو کھول کر دھوئے یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، اور عورت اگر اپنے بال نہ کھولے تو کوئی مضائقہ نہیں، اسے چاہیئے کہ وہ اپنی دونوں ہتھیلیوں سے تین لپ پانی لے کر اپنے سر پر ڈال لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف: 2078) (صحیح)»
وضاحت: غسل جنابت میں سر پر پانی ڈال کر بالوں کو ملنا بھی چاہیے تاکہ کسی جگہ کے خشک رہنے کا احتمال نہ رہے، تاہم غسل حیض میں بالوں کا کھولنا ضروری ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 255
´کیا غسل کے وقت عورت اپنے سر کے بال کھولے؟` شریح بن عبید کہتے ہیں: جبیر بن نفیر نے مجھے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ بتایا کہ ثوبان رضی اللہ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرد تو اپنا سر بالوں کو کھول کر دھوئے یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، اور عورت اگر اپنے بال نہ کھولے تو کوئی مضائقہ نہیں، اسے چاہیئے کہ وہ اپنی دونوں ہتھیلیوں سے تین لپ پانی لے کر اپنے سر پر ڈال لے۔“[سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 255]
255۔ اردو حاشیہ: غسل جنابت میں سر پر پانی ڈال کر بالوں کو ملنا بھی چاہیے تاکہ کسی جگہ کے خشک رہنے کا احتمال نہ رہے، تاہم غسل حیض میں بالوں کا کھولنا ضروری ہے، جیسا کہ پیچھے تفصیل گزری۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 255