سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
120. باب فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الْكُدْرَةَ وَالصُّفْرَةَ بَعْدَ الطُّهْرِ
باب: عورت پاکی کے بعد زردی یا گدلا پن دیکھے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 308
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِمِثْلِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أُمُّ الْهُذَيْلِ هِيَ حَفْصَةُ بِنْتُ سِيرِينَ، كَانَ ابْنُهَا اسْمُهُ هُذَيْلٌ وَاسْمُ زَوْجِهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ.
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے مثل مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ام ہذیل حفصہ بنت سیرین ہیں، ان کے لڑکے کا نام ہذیل اور شوہر کا نام عبدالرحمٰن ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحیض 26(326)، سنن النسائی/الحیض 7(368)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 127(647)، (تحفة الأشراف: 18096) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مؤلف نے یہاں اس بات کا تذکرہ اس مناسبت سے کیا ہے کہ ام ہذیل محمد بن سیرین کی بہن ہیں، ان کی ام عطیہ سے اور بھی دیگر روایات ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 121  
´حیض میں زرد اور گدلے رنگ کے پانی کا حکم`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا، كَذَلِكَ أَيْضًا، وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ .»
. . . سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم (ایام ماہواری کے اختتام پر) نہا دھو کر پاک و صاف ہونے کے بعد گدلے اور زرد رنگ کی چیز کو (اس چیز کے خارج ہونے کو) کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 121]

لغوی تشریح:
«اَلْكُدْرَةَ» میل کچیل سے آلودہ رنگت والا پانی۔
«وَالصُّفْرَةَ» کچ لہو کی طرح کا پانی جس پر زردی غالب ہو۔
«بَعْدَ الطُّهْرِ» ایام حیض سے پاک صاف ہونے کے بعد۔
«شَيْئًا» یعنی ہم اسے حیض تصور نہیں کرتی تھیں۔ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ حیض کے خون کے بعد جاری رہنے والے پانی کو، جب کہ ایام ماہواری کی مدت پوری ہو جائے، حیض شمار نہیں کیا جائے گا۔

فوائد و مسائل:
➊ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ زرد اور گدلے رنگ کے پانی کو حیض سمجھا اور شمار کیا جاتا تھا اور اس حدیث مذکور میں ہے کہ ہمارے نزدیک ایسے پانی کی کوئی اہمیت نہ تھی۔
➋ بظاہر ان احادیث میں اختلاف معلوم ہوتا ہے لیکن درحقیقت ذرا سا غور کرنے سے یہ اختلاف دور ہو جاتا ہے۔ اگر مذکورہ بالا رنگت کا پانی ایام حیض کے دوران میں خارج ہو تو اسے حیض شمار کیا جائے گا اور مدت ایام کے بعد اس قسم کے پانی کی کوئی اہمیت نہیں۔ حدیث میں مذکور «بَعْدَ الطُّهَرِ» کے الفاظ بھی اس طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
➌ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں عورتیں ایام ماہواری کے بعد حصول طہارت کے بعد رحم وغیرہ سے گدلے یا زرد رنگ کے پانی کو کوئی اہمیت نہ دیتی تھیں اور نہ اسے حیض شمار کرتی تھیں۔
➍ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم تھا، اگر یہ حیض میں سے شمار ہوتا تو شریعت میں بذریعہ وحی اس کے متعلق حکم جاری کر دیا جاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پر خاموشی، تقریری حدیث کہلاتی ہے۔

راویٔ حدیث:
(سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا) ان کا اسم گرامی «نُسَيْبَه» (تصغیر کے ساتھ) تھا۔ کعب کی بیٹی تھیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ حارث کی بیٹی تھیں۔ یہ بزرگ ترین صحابیات میں سے تھیں۔ غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتی تھیں۔ مریضوں کی تیمارداری اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں۔ غزوہ احد میں بہادر مردوں کی طرح لڑیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے غسل کے وقت یہ موجود تھیں۔ انہوں نے بڑی صفائی سے ان کو نہلایا۔ بصرہ کے دوران اقامت میں ان سے علماء و تابعین کی کثیر تعداد نے احادیث اخذ کیں۔ ان کی حدیث غسل میت کے بارے میں اصل ہے، اور ان کا شمار بصریوں میں ہوتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 121   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 308  
´عورت پاکی کے بعد زردی یا گدلا پن دیکھے تو کیا کرے؟`
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے مثل مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ام ہذیل حفصہ بنت سیرین ہیں، ان کے لڑکے کا نام ہذیل اور شوہر کا نام عبدالرحمٰن ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 308]
308. اردو حاشیہ:
 ایام طہر میں اگر خاتون کوئی پیلا یا میلا سا پانی محسوس کرے تو یہ کیفیت طہارت کے خلاف نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 308