سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
121. باب الْمُسْتَحَاضَةِ يَغْشَاهَا زَوْجُهَا
باب: مستحاضہ سے اس کا شوہر جماع کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 310
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ،" أَنَّهَا كَانَتْ مُسْتَحَاضَةً وَكَانَ زَوْجُهَا يُجَامِعُهَا".
حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ مستحاضہ ہوتی تھیں اور ان کے شوہر ان سے جماع کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (305)، (تحفة الأشراف: 15821) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 310  
´مستحاضہ سے اس کا شوہر جماع کر سکتا ہے۔`
حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ مستحاضہ ہوتی تھیں اور ان کے شوہر ان سے جماع کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 310]
310. اردو حاشیہ:
➊ استحاضہ چونکہ ایک مرض ہے اور یہ عارضہ کسی خاتون کے لے عبادات یا معروف معمولات سے رکاوٹ کا باعث نہیں ہے۔
➋ سنن ابی داود حدیث 309، 310 ضعیف ہیں۔ تاہم دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ مستحاضہ سے صحبت کرنا جائز ہے، غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ دونوں روایات صحیح ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 310