سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
124. باب التَّيَمُّمِ
باب: تیمم کا بیان۔
حدیث نمبر: 325
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي الْأَعْوَرَ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: ثُمَّ نَفَخَ فِيهَا وَمَسَحَ بِهَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، أَوْ إِلَى الذِّرَاعَيْنِ، قَالَ شُعْبَةُ: كَانَ سَلَمَةُ، يَقُولُ: الْكَفَّيْنِ وَالْوَجْهَ وَالذِّرَاعَيْنِ، فَقَالَ لَهُ مَنْصُورٌ: ذَاتَ يَوْمٍ انْظُرْ مَا تَقُولَ، فَإِنَّهُ لَا يَذْكُرُ الذِّرَاعَيْنِ غَيْرُكَ.
حجاج اعور کہتے ہیں کہ شعبہ نے اسی سند سے یہی حدیث بیان کی ہے، اس میں ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں پھونک ماری اور اپنے چہرے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں پر کہنیوں یا ذراعین ۱؎ تک پھیرا۔ شعبہ کا بیان ہے کہ سلمہ کہتے تھے: دونوں ہتھیلیوں، چہرے اور ذراعین پر پھیرا، تو ایک دن منصور نے ان سے کہا: جو کہہ رہے ہو خوب دیکھ بھال کر کہو، کیونکہ تمہارے علاوہ ذراعین کو اور کوئی ذکر نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10362) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «‏‏‏‏المرفقين والذراعين» ‏‏‏‏ والا جملہ صحیح نہیں ہے، ملاحظہ ہو حدیث نمبر: 326)

وضاحت: ۱؎: ذراع کا اطلاق بیچ کی انگلی کے سرے سے لے کر کہنی تک کے حصہ پر ہوتا ہے، یعنی مرفق اور ذراع دونوں کہنی کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون المرفقين والذراعين
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 325  
´تیمم کا بیان۔`
حجاج اعور کہتے ہیں کہ شعبہ نے اسی سند سے یہی حدیث بیان کی ہے، اس میں ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں پھونک ماری اور اپنے چہرے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں پر کہنیوں یا ذراعین ۱؎ تک پھیرا۔ شعبہ کا بیان ہے کہ سلمہ کہتے تھے: دونوں ہتھیلیوں، چہرے اور ذراعین پر پھیرا، تو ایک دن منصور نے ان سے کہا: جو کہہ رہے ہو خوب دیکھ بھال کر کہو، کیونکہ تمہارے علاوہ ذراعین کو اور کوئی ذکر نہیں کرتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 325]
325. اردو حاشیہ:
 اس روایت میں بھی کلائیوں کا ذکر محفوظ نہیں ہے۔ [صحيح سنن ابي داؤد]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 325