سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
130. باب فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 340
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ، فَقَالَ عُمَرُ: أَتَحْتَبِسُونِ عَنِ الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ الرَّجُلُ: مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ النِّدَاءَ فَتَوَضَّأْتُ، فَقَالَ عُمَرُ: وَالْوُضُوءُ أَيْضًا، أَوَ لَمْ تَسْمَعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی ۱؎ داخل ہوا تو آپ نے کہا: کیا تم لوگ نماز (میں اول وقت آنے) سے رکے رہتے ہو؟ اس شخص نے کہا: جوں ہی میں نے اذان سنی ہے وضو کر کے آ گیا ہوں، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا صرف وضو ہی؟ کیا تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا ہے: جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے آئے تو چاہیئے کہ غسل کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 2 (878)، 5 (882)، صحیح مسلم/الجمعة 1 (845)، موطا امام مالک/النداء للصلاة 1(3)، (تحفة الأشراف: 10667)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجمعة 3 (494)، سنن الدارمی/الصلاة 190 (1580) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 340  
´جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی ۱؎ داخل ہوا تو آپ نے کہا: کیا تم لوگ نماز (میں اول وقت آنے) سے رکے رہتے ہو؟ اس شخص نے کہا: جوں ہی میں نے اذان سنی ہے وضو کر کے آ گیا ہوں، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا صرف وضو ہی؟ کیا تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا ہے: جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے آئے تو چاہیئے کہ غسل کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 340]
340۔ اردو حاشیہ:
دوران خطبہ تاخیر سے آنے والے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ جیسی عظیم شخصیت کو برسر منبر اجلّہ صحابہ کی موجودگی میں اس طرح تنبیہ کرنا دلیل ہے کہ وہ لوگ بالعموم جمعہ کے غسل کو واجب سمجھتے تھے، اگر یہ مستحب محض ہوتا تو اس انداز میں ہرگز تنبیہ نہ کی جاتی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 340