سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
133. باب الْمَرْأَةِ تَغْسِلُ ثَوْبَهَا الَّذِي تَلْبَسُهُ فِي حَيْضِهَا
باب: عورت حیض میں پہنے ہوئے کپڑوں کو دھلے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 357
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَتْنِي أُمُّ الْحَسَنِ يَعْنِي جَدَّةَ أَبِي بَكْرٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ مُعَاذَةَ، قَالَتْ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْحَائِضِ يُصِيبُ ثَوْبَهَا الدَّمُ، قَالَتْ:" تَغْسِلُهُ، فَإِنْ لَمْ يَذْهَبْ أَثَرُهُ فَلْتُغَيِّرْهُ بِشَيْءٍ مِنْ صُفْرَةٍ، قَالَتْ: وَلَقَدْ كُنْتُ أَحِيضُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ حِيَضٍ جَمِيعًا لَا أَغْسِلُ لِي ثَوْبًا".
معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس حائضہ کے بارے میں دریافت کیا جس کے کپڑے پر (حیض کا) خون لگ جائے، تو انہوں نے کہا: وہ اسے دھو ڈالے اور اگر اس کا اثر زائل نہ ہو تو اسے کسی زرد چیز سے (رنگ کر) بدل دے، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تین تین حیض اکٹھے لگاتار آتے تھے، میں (ایام حیض میں پہنا ہوا) اپنا کپڑا نہیں دھوتی تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17971)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/250)، سنن الدارمی/الطھارة 104 (1052) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 357  
´عورت حیض میں پہنے ہوئے کپڑوں کو دھلے اس کے حکم کا بیان۔`
معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس حائضہ کے بارے میں دریافت کیا جس کے کپڑے پر (حیض کا) خون لگ جائے، تو انہوں نے کہا: وہ اسے دھو ڈالے اور اگر اس کا اثر زائل نہ ہو تو اسے کسی زرد چیز سے (رنگ کر) بدل دے، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تین تین حیض اکٹھے لگاتار آتے تھے، میں (ایام حیض میں پہنا ہوا) اپنا کپڑا نہیں دھوتی تھی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 357]
357۔ اردو حاشیہ:
وہ اس لیے نہ دھوتی تھیں کہ تہ بند یا چادر کسی طرح آلودہ نہ ہوتی ہو گی۔ معلوم ہوا کہ اگر کپڑا کسی طرح آلودہ نہ ہو تو وہ پاک ہے، نیز حائضہ کا پسینہ اور لعاب پاک ہے۔ اس طرح باقی کپڑوں کے دھونے کی ویسے ہی ضرورت نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 357