قبیلہ بنو عبدالاشھل کی ایک عورت کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا مسجد تک جانے کا راستہ غلیظ اور گندگیوں والا ہے تو جب بارش ہو جائے تو ہم کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اس کے آگے پھر کوئی اس سے بہتر اور پاک راستہ نہیں ہے؟“، میں نے کہا: ہاں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہ اس کا جواب ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 79 (533)،(تحفة الأشراف: 18380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/435) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی پاک و صاف راستے میں چلنے سے کپڑا پاک ہو جائے گا جیسے پہلے گندے راستہ سے ناپاک ہو گیا تھا۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 384
´دامن میں گندگی لگ جائے تو کیا کرے؟` قبیلہ بنو عبدالاشھل کی ایک عورت کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا مسجد تک جانے کا راستہ غلیظ اور گندگیوں والا ہے تو جب بارش ہو جائے تو ہم کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اس کے آگے پھر کوئی اس سے بہتر اور پاک راستہ نہیں ہے؟“، میں نے کہا: ہاں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہ اس کا جواب ہے“۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 384]
384۔ اردو حاشیہ: کسی نجس جگہ سے گزرتے ہوئے پاؤں، جوتا یا کپڑا اس سے گزر جائے اور بعد ازاں خشک مٹی پر سے گزر ہو تو اسے پاک سمجھا جائے۔ لیکن اگر نجاست سائلہ یعنی بہنے والی (پیشاب) کے چھینٹے پڑے ہوں تو دھونا ہو گا۔ البتہ جوتا رگڑنے سے پاک ہو جاتا ہے۔ سنن ابوداود کا درج ذیل اگلا باب ملاحظہ ہو، جوتے کو نجاست لگ جائے تو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 384