سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
142. باب فِي الأَذَى يُصِيبُ النَّعْلَ
باب: جوتے میں نجاست لگ جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 387
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَائِذٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ حَمْزَةَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ، أَخْبَرَنِي أَيْضًا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ.
اس طریق سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا اسی مفہوم کی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود (تحفة الأشراف: 17568) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 387  
´جوتے میں نجاست لگ جائے تو کیا کرے؟`
اس طریق سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا اسی مفہوم کی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتی ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 387]
387۔ اردو حاشیہ:
385، 386 اور 387، تینوں روایات سند کے اعتبار سے ضعیف ہیں۔ لیکن معناً صحیح ہیں۔ جیسا کہ اس سے ماقبل حدیث کے فوائد میں بیان کیا گیا ہے۔ غالباً انہی شواہد کی بنا پر شیخ البانی رحمہ اللہ نے مذکورہ تینوں روایات کی تصحیح کی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 387