سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- کتاب: طہارت کے مسائل
144. باب الْبُصَاقِ يُصِيبُ الثَّوْبَ
باب: کپڑے میں تھوک لگ جائے تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 390
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
انس رضی اللہ عنہ نے اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 618) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 390  
´کپڑے میں تھوک لگ جائے تو کیا حکم ہے؟`
انس رضی اللہ عنہ نے اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 390]
390۔ اردو حاشیہ:
➊ انسان کا تھوک پاک ہے، اسی طرح بلغمی مادہ ناک کی آلائش بھی پاک ہے، لیکن کپڑے پر ظاہر لگی نظر آتی ہو تو بری لگتی ہے۔ اس لیے نظافت کے طور پر صاف کر لینی چاہیے۔ حالت نماز میں تھوکنے کی ضرورت محسوس ہو یا ناک صاف کرنے کی ضرورت ہو تو اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنے کپڑے (رومال وغیرہ) میں تھوک کر اس کپڑے کو مسل دے۔ تھوک اور بلغم وغیرہ کو منہ کے اندر ہی اندر رکھ کر نماز ختم ہونے کا انتظار نہ کرتا رہے کہ اس طرح نماز کے خشوع و خضوع میں خلل واقع ہوتا ہے۔ «والله أعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 390