سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
5. باب فِي وَقْتِ صَلاَةِ الْعَصْرِ
باب: عصر کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 406
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَيْثَمَةَ، قَالَ: حَيَاتُهَا أَنْ تَجِدَ حَرَّهَا.
خیثمہ کہتے ہیں کہ سورج کے زندہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تم اس کی تپش اور گرمی محسوس کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:18618) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 406  
´عصر کے وقت کا بیان۔`
خیثمہ کہتے ہیں کہ سورج کے زندہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تم اس کی تپش اور گرمی محسوس کرو۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 406]
406۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ دلیل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اول وقت میں عصر پڑھ لیا کرتے تھے جس کی تفصیل گزر چکی ہے کہ ایک مثل سایہ سے عصر کا وقت شرو ع ہو جاتا ہے۔
➋ مدینہ کے جنوب مشرق کی جانب کی آبادیوں کی «عوالي» بالائی علاقے اور شمال کی جانب کے علاقے کو «سافله» نشیبی علاقہ کہتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 406