سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
9. باب فِي الْمُحَافَظَةِ عَلَى وَقْتِ الصَّلَوَاتِ
باب: اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔
حدیث نمبر: 426
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غَنَّامٍ، عَنْ بَعْضِ أُمَّهَاتِهِ،عَنْ أُمِّ فَرْوَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" الصَّلَاةُ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا"، قَالَ الْخُزَاعِيُّ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ عَمَّةٍ لَهُ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ فَرْوَةَ، قَدْ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُئِلَ.
ام فروہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنا۔ خزاعی کی روایت میں ہے کہ انہوں نے (قاسم نے) اپنی پھوپھی (جنہیں ام فروہ کہا جاتا تھا اور جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) سے روایت کی ہے، اس میں «سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم» کی بجائے «أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 13(170)، (تحفة الأشراف: 18341)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/375، 374، 440) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی قاسم مضطرب الحدیث اور عبداللہ بن عمر سیٔ الحفظ ہیں، نیز بعض أمھاتہ مجہول راوی ہیں) لیکن یہ حدیث شواہد کی بنا پر اس باب میں صحیح ہے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث متفق علیہ (بخاری و مسلم) میں ہے

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 426  
´اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔`
ام فروہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنا۔‏‏‏‏ خزاعی کی روایت میں ہے کہ انہوں نے (قاسم نے) اپنی پھوپھی (جنہیں ام فروہ کہا جاتا تھا اور جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) سے روایت کی ہے، اس میں «سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم» کی بجائے «أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل» ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 426]
426۔ اردو حاشیہ:
حضرت ام فرو ہ رضی اللہ عنہا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی پدری بہن اور اشعث بن قیس کی زوجیت میں تھیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 426   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 170  
´اول وقت میں نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔`
قاسم بن غنام کی پھوپھی ام فروہ رضی الله عنہا (جنہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا: اول وقت میں نماز پڑھنا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 170]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں قاسم مضطرب الحدیث ہیں،
اور عبداللہ العمری ضعیف ہیں،
لیکن شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے،
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس معنی کی روایت صحیحین میں موجود ہے جو مؤلف کے یہاں رقم 173 پر آ رہی ہے۔
)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 170