سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
11. باب فِي مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلاَةِ، أَوْ نَسِيَهَا
باب: جو نماز کے وقت سو جائے یا اسے بھول جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 440
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ حِينَ ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى بِهِمْ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، اس میں ہے: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا جس وقت سورج چڑھ گیا پھر انہیں نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12096) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 440  
´جو نماز کے وقت سو جائے یا اسے بھول جائے تو کیا کرے؟`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، اس میں ہے: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا جس وقت سورج چڑھ گیا پھر انہیں نماز پڑھائی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 440]
440۔ اردو حاشیہ:
➊ نیند میں روح قبض کر لی جاتی ہے مگر جسم کے ساتھ اس کا تعلق قائم رہتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: «اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنْفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ» [الزمر: 42]
اللہ تعالیٰ لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کر لیتا ہے اور جو نہیں مرے (ان کی روحیں) سوتے میں (قبض کر لیتا ہے) پھر جن پر موت کا حکم کر چکتا ہے، ان کو روک لینا ہے اور باقی روحوں کو ایک وقت مقرر تک کے لیے چھوڑ دیتا ہے۔ جو لوگ فکر کرتے ہیں ان کے لیے اس میں نشانیاں ہیں۔
➋ جب جا گنے والا ایسے تنگ وقت میں جاگا کہ سورج طلوع یا غرو ب ہوا چاہتا ہے، تو اس حالت میں اگر وہ طلوع یا غروب ہونے کا انتظار کر لے، تو جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 440