سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
28. باب كَيْفَ الأَذَانُ
باب: اذان کس طرح دی جائے؟
حدیث نمبر: 505
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ يَعْنِي الْجُمَحِيَّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ الْجُمَحِيِّ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ الْأَذَانَ، يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مَُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَ أَذَانِ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، وَمَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَفِي حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي مَحْذُورَةَ، قُلْتُ: حَدِّثْنِي عَنْ أَذَانِ أَبِيكَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، قَطْ، وَكَذَلِكَ حَدِيثُ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ، عَنْ عَمِّهِ، عَنْ جَدِّهِ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: ثُمَّ تَرْجِعُ فَتَرْفَعُ صَوْتَكَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ.
ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اذان سکھائی، آپ کہتے تھے: «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله» ۔ پھر راوی نے عبدالعزیز بن عبدالملک سے ابن جریح کی اذان کے ہم مثل و ہم معنی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ مالک بن دینار کی حدیث میں ہے کہ نافع بن عمر نے کہا: میں نے ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کے لڑکے سے پوچھا اور کہا: تم مجھ سے اپنے والد ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کی اذان جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، کے متعلق بیان کرو تو انہوں نے ذکر کیا اور کہا: «الله أكبر الله أكبر» صرف دوبار، اسی طرح جعفر بن سلیمان کی حدیث ہے جو انہوں نے ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کے لڑکے سے، انہوں نے اپنے چچا سے انہوں نے ان کے دادا سے روایت کی ہے مگر اس روایت میں یہ ہے کہ پھر ترجیع کرو اور بلند آواز سے «الله أكبر الله أكبر» کہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حديث رقم: 500، (تحفة الأشراف: 12169) (صحیح)» ‏‏‏‏ چار مرتبہ اللہ اکبر کہنے کی بات صحیح ہے «وكذلك حديث جعفر ابن سليمان عن ابن أبي محذورة عن عمه عن جده إلا أنه قال: ثم ترجع فترفع صوتك: الله أكبر الله أكبر (منکر)» ‏‏‏‏ (شہادتین میں ترجیع ثابت و محفوظ ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح بتربيع التكبير
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 505  
´اذان کس طرح دی جائے؟`
ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اذان سکھائی، آپ کہتے تھے: «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله» ۔ پھر راوی نے عبدالعزیز بن عبدالملک سے ابن جریح کی اذان کے ہم مثل و ہم معنی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ مالک بن دینار کی حدیث میں ہے کہ نافع بن عمر نے کہا: میں نے ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کے لڑکے سے پوچھا اور کہا: تم مجھ سے اپنے والد ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کی اذان جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، کے متعلق بیان کرو تو انہوں نے ذکر کیا اور کہا: «الله أكبر الله أكبر» صرف دوبار، اسی طرح جعفر بن سلیمان کی حدیث ہے جو انہوں نے ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کے لڑکے سے، انہوں نے اپنے چچا سے انہوں نے ان کے دادا سے روایت کی ہے مگر اس روایت میں یہ ہے کہ پھر ترجیع کرو اور بلند آواز سے «الله أكبر الله أكبر» کہو۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 505]
505۔ اردو حاشیہ:
صحیح تر روایات میں «الله اكبر» چار بار ہے اور ترجیح (دوسری مرتبہ دہرانا) صرف شہادتین کے کلمات میں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 505