سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
28. باب كَيْفَ الأَذَانُ
باب: اذان کس طرح دی جائے؟
حدیث نمبر: 506
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ،عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: أُحِيلَتِ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَقَدْ أَعْجَبَنِي أَنْ تَكُونَ صَلَاةُ الْمُسْلِمِينَ، أَوْ قَالَ: الْمُؤْمِنِينَ وَاحِدَةً، حَتَّى لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَبُثَّ رِجَالًا فِي الدُّورِ يُنَادُونَ النَّاسَ بِحِينِ الصَّلَاةِ، وَحَتَّى هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رِجَالًا يَقُومُونَ عَلَى الْآطَامِ يُنَادُونَ الْمُسْلِمِينَ بِحِينِ الصَّلَاةِ حَتَّى نَقَسُوا أَوْ كَادُوا أَنْ يَنْقُسُوا، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمَّا رَجَعْتُ لِمَا رَأَيْتُ مِنَ اهْتِمَامِكَ، رَأَيْتُ رَجُلًا كَأَنَّ عَلَيْهِ ثَوْبَيْنِ أَخْضَرَيْنِ فَقَامَ عَلَى الْمَسْجِدِ فَأَذَّنَ ثُمَّ قَعَدَ قَعْدَةً ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ مِثْلَهَا، إِلَّا أَنَّهُ يَقُولُ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، وَلَوْلَا أَنْ يَقُولَ النَّاسُ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: أَنْ تَقُولُوا، لَقُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ يَقْظَانَ غَيْرَ نَائِمٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: لَقَدْ أَرَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا، وَلَمْ يَقُلْ عَمْرٌو: لَقَدْ أَرَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، فَمُرْ بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: أَمَا إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي رَأَى وَلَكِنِّي لَمَّا سُبِقْتُ اسْتَحْيَيْتُ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، قَالَ: وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا جَاءَ يَسْأَلُ فَيُخْبَرُ بِمَا سُبِقَ مِنْ صَلَاتِهِ وَإِنَّهُمْ قَامُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ قَائِمٍ وَرَاكِعٍ وَقَاعِدٍ وَمُصَلٍّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: قَالَ عَمْرٌو: وَحَدَّثَنِي بِهَا حُصَيْنٌ،عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى حَتَّى جَاءَ مُعَاذ، قَالَ شُعْبَةُ: وَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ حُصَيْنٍ، فَقَالَ: لَا أَرَاهُ عَلَى حَالٍ إِلَى قَوْلِهِ كَذَلِكَ فَافْعَلُوا، قَالَ أَبُو دَاوُد: ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ مَرْزُوقٍ، قَالَ: فَجَاءَ مُعَاذ فَأَشَارُوا إِلَيْهِ، قَالَ شُعْبَةُ: وَهَذِهِ سَمِعْتُهَا مِنْ حُصَيْنٍ، قَالَ: فَقَالَ مُعَاذ: لَا أَرَاهُ عَلَى حَالٍ إِلَّا كُنْتُ عَلَيْهَا. قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ مُعَاذا قَدْ سَنَّ لَكُمْ سُنَّةً كَذَلِكَ فَافْعَلُوا، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَهُمْ بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، ثُمَّ أُنْزِلَ رَمَضَانُ، وَكَانُوا قَوْمًا لَمْ يَتَعَوَّدُوا الصِّيَامَ وَكَانَ الصِّيَامُ عَلَيْهِمْ شَدِيدًا، فَكَانَ مَنْ لَمْ يَصُمْ أَطْعَمَ مِسْكِينًا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ سورة البقرة آية 185، فَكَانَتِ الرُّخْصَةُ لِلْمَرِيضِ وَالْمُسَافِرِ فَأُمِرُوا بِالصِّيَامِ، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، قَالَ: وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَفْطَرَ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يَأْكُلَ لَمْ يَأْكُلْ حَتَّى يُصْبِحَ، قَالَ: فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَرَادَ امْرَأَتَهُ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ نِمْتُ، فَظَنَّ أَنَّهَا تَعْتَلُّ فَأَتَاهَا، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَأَرَادَ الطَّعَامَ، فَقَالُوا: حَتَّى نُسَخِّنَ لَكَ شَيْئًا، فَنَامَ، فَلَمَّا أَصْبَحُوا أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ: أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ سورة البقرة آية 187.
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ نماز تین حالتوں سے گزری، ہمارے صحابہ کرام نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ بات بھلی معلوم ہوئی کہ سارے مسلمان یا سارے مومن مل کر ایک ساتھ نماز پڑھا کریں، اور ایک جماعت ہوا کرے، یہاں تک کہ میں نے قصد کیا کہ لوگوں کو بھیج دیا کروں کہ وہ نماز کے وقت لوگوں کے گھروں اور محلوں میں جا کر پکار آیا کریں کہ نماز کا وقت ہو چکا ہے۔ پھر میں نے قصد کیا کہ کچھ لوگوں کو حکم دوں کہ وہ ٹیلوں پر کھڑے ہو کر مسلمانوں کو نماز کے وقت سے باخبر کریں، یہاں تک کہ لوگ ناقوس بجانے لگے یا قریب تھا کہ بجانے لگ جائیں، اتنے میں ایک انصاری (عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ) آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! جب میں آپ کے پاس سے گیا تو میں اسی فکر میں تھا، جس میں آپ تھے کہ اچانک میں نے (خواب میں) ایک شخص (فرشتہ) کو دیکھا، گویا وہ سبز رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے ہے، وہ مسجد پر کھڑا ہوا، اور اذان دی، پھر تھوڑی دیر بیٹھا پھر کھڑا ہوا اور جو کلمات اذان میں کہے تھے، وہی اس نے پھر دہرائے، البتہ: «قد قامت الصلاة» کا اس میں اضافہ کیا۔ اگر مجھے اندیشہ نہ ہو تاکہ لوگ مجھے جھوٹا کہیں گے (اور ابن مثنی کی روایت میں ہے کہ تم (لوگ) جھوٹا کہو گے) تو میں یہ کہتا کہ میں بیدار تھا، سو نہیں رہا تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے تمہیں بہتر خواب دکھایا ہے (یہ ابن مثنی کی روایت میں ہے اور عمرو بن مرزوق کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بہتر خواب دکھایا ہے)، (پھر فرمایا): تم بلال سے کہو کہ وہ اذان دیں۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ (آ کر) کہنے لگے: میں نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا ہے جیسے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے دیکھا ہے، لیکن چونکہ میں پیچھے رہ گیا، اس لیے شرم سے نہیں کہہ سکا۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: ہم سے ہمارے صحابہ کرام نے بیان کیا کہ جب کوئی شخص (نماز باجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد میں آتا اور دیکھتا کہ نماز باجماعت ہو رہی ہے) تو امام کے ساتھ نماز پڑھنے والوں سے پوچھتا کہ کتنی رکعتیں ہو چکی ہیں، وہ مصلی اشارے سے پڑھی ہوئی رکعتیں بتا دیتا اور حال یہ ہوتا کہ لوگ جماعت میں قیام یا رکوع یا قعدے کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوتے۔ ابن مثنیٰ کہتے ہیں کہ عمرو نے کہا: حصین نے ابن ابی لیلیٰ کے واسطہ سے مجھ سے یہی حدیث بیان کی ہے اس میں ہے: یہاں تک کہ معاذ رضی اللہ عنہ آئے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے بھی یہ حدیث حصین سے سنی ہے اس میں ہے کہ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس حالت میں دیکھوں گا ویسے ہی کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ نے تمہارے واسطے ایک سنت مقرر کر دی ہے تم ایسے ہی کیا کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: پھر میں عمرو بن مرزوق کی حدیث کے سیاق کی طرف پلٹتا ہوں، ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: معاذ رضی اللہ عنہ آئے تو لوگوں نے ان کو اشارہ سے بتلایا، شعبہ کہتے ہیں: اس جملے کو میں نے حصین سے سنا ہے، ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: تو معاذ نے کہا: میں جس حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھوں گا وہی کروں گا، وہ کہتے ہیں: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ نے تمہارے لیے ایک سنت جاری کر دی ہے لہٰذا تم بھی معاذ کی طرح کرو، (یعنی جتنی نماز امام کے ساتھ پاؤ اسے پڑھ لو، بقیہ بعد میں پوری کر لو)۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: ہمارے صحابہ کرام نے ہم سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے انہیں (ہر ماہ) تین دن روزے رکھنے کا حکم دیا، پھر رمضان کے روزے نازل کئے گئے، وہ لوگ روزے رکھنے کے عادی نہ تھے، اور روزہ رکھنا ان پر گراں گزرتا تھا، چنانچہ جو روزہ نہ رکھتا وہ اس کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیتا، پھر یہ آیت: «فمن شهد منكم الشهر فليصمه» ۱؎ نازل ہوئی تو رخصت عام نہ رہی، بلکہ صرف مریض اور مسافر کے لیے مخصوص ہو گئی، باقی سب لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم ہوا۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: ہمارے اصحاب نے ہم سے حدیث بیان کی کہ اوائل اسلام میں جب کوئی آدمی روزہ افطار کر کے سو جاتا اور کھانا نہ کھاتا تو پھر اگلے دن تک اس کے لیے کھانا درست نہ ہوتا، ایک بار عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے صحبت کا ارادہ کیا تو بیوی نے کہا: میں کھانے سے پہلے سو گئی تھی، عمر سمجھے کہ وہ بہانہ کر رہی ہیں، چنانچہ انہوں نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی، اسی طرح ایک روز ایک انصاری آئے اور انہوں نے کھانا چاہا، ان کے گھر والوں نے کہا: ذرا ٹھہرئیے ہم کھانا گرم کر لیں، اسی دوران وہ سو گئے، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت اتری: «أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11344، 15627، 18972)، مسند احمد (5/233، 246) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: تو جو تم میں سے یہ مہینہ (رمضان) پائے وہ اس کے روزے رکھے (سورۃ البقرہ:۱۸۵)
۲؎: تمہارے لئے روزوں کی رات میں اپنی عورتوں سے جماع کرنا حلال کر دیا گیا ہے (سورۃ البقرۃ:۱۸۷)

قال الشيخ الألباني: صحيح