سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
32. باب مَا يَجِبُ عَلَى الْمُؤَذِّنِ مِنْ تَعَاهُدِ الْوَقْتِ
باب: مؤذن پر اذان کے اوقات کی پابندی ضروری ہے۔
حدیث نمبر: 517
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدِ الْأَئِمَّةَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام (مقتدیوں کی نماز کا) ضامن ۱؎ اور کفیل ہے اور مؤذن امین ہے ۲؎، اے اللہ! تو اماموں کو راہ راست پر رکھ ۳؎ اور مؤذنوں کو بخش دے ۴؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12429)، مسند احمد (2/232، 382، 419، 524)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 39 (207) (صحیح)» ‏‏‏‏ (مؤلف کی سند میں رجل مبہم راوی ہے، اگلی سند بھی ایسی ہی ہے، البتہ دیگر بہت سے مصادر میں یہ حدیث ثقہ راویوں سے مروی ہے، اعمش نے بھی خود براہ راست ابو صالح سے یہ حدیث سنی ہے (دیکھیے: ارواء الغلیل حدیث نمبر: 217)

وضاحت: ۱؎: امام کی ذمہ داری یہ ہے کہ صحیح سنت کے مطابق نماز پڑھائے۔ دعاؤں میں اپنے مقتدیوں کو شامل رکھے اور صرف اپنے آپ ہی کو مخصوص نہ کرے۔ مقتدیوں کی نماز کی صحت و درستگی امام کی نماز کی صحت و درستگی پر موقوف ہے؛ اس لئے امام طہارت وغیرہ میں احتیاط برتے اور نماز کے ارکان و واجبات کو اچھی طرح ادا کرے۔
۲؎: یعنی لوگ مؤذن کی اذان پر اعتماد کر کے نماز پڑھ لیتے اور روزہ رکھ لیتے ہیں، اس لئے مؤذن کو وقت کا خیال رکھنا چاہئے، نہ پہلے اذان دے نہ دیر کرے۔
۳؎: یعنی جو ذمہ داری اماموں نے اٹھا رکھی ہے اس کا شعور رکھنے اور اس سے عہدہ برآ ہونے کی انہیں توفیق دے۔
۴؎: مؤذنوں کو بخش دے یعنی اس امانت کی ادائیگی میں مؤذنوں سے جو کوتاہی اور تقصیر ہوئی ہو اسے معاف کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 207  
´امام ضامن اور مؤذن امین ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: امام ضامن ہے ۱؎ اور مؤذن امین ۲؎ ہے، اے اللہ! تو اماموں کو راہ راست پر رکھ ۳؎ اور مؤذنوں کی مغفرت فرما ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 207]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی امام مقتدیوں کی نماز کا نگراں اور محافظ ہے،
کیونکہ مقتدیوں کی نماز کی صحت امام کی نماز کی صحت پر موقوف ہے،
اس لیے اسے آداب طہارت اور آداب نماز کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

2؎:
یعنی لوگ اس کی اذان پر اعتماد کر کے نماز پڑھتے اور روزہ رکھتے ہیں،
اس لیے اسے وقت کا خیال رکھنا چاہئے،
نہ پہلے اذان دے اور نہ دیر کرے۔

3؎:
یعنی جو ذمہ داری انہوں نے اٹھا رکھی ہے اس کا شعور رکھنے اور اس سے عہدہ برآں ہونے کی توفیق دے۔

4؎:
یعنی اس امانت کی ادائیگی میں ان سے جو کوتاہی ہو اسے بخش دے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 207