سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
39. باب مَا يَقُولُ عِنْدَ أَذَانِ الْمَغْرِبِ
باب: مغرب کی اذان کے وقت کیا کہے؟
حدیث نمبر: 530
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِهَابٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَعْنٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُولَ عِنْدَ أَذَانِ الْمَغْرِبِ: اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا إِقْبَالُ لَيْلِكَ وَإِدْبَارُ نَهَارِكَ وَأَصْوَاتُ دُعَاتِكَ فَاغْفِرْ لِي".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا کہ میں مغرب کی اذان کے وقت کہوں: «اللهم إن هذا إقبال ليلك وإدبار نهارك وأصوات دعاتك فاغفر لي» اے اللہ! یہ تیری رات کی آمد اور تیرے دن کی رخصت کا وقت ہے، اور تیری طرف بلانے والوں کی آوازیں ہیں تو تو میری مغفرت فرما۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 127 (3589)، (تحفة الأشراف: 18246) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابوکثیر لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3589  
´ام سلمہ رضی الله عنہا کی دعا کا بیان`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ دعا سکھائی: «اللهم هذا استقبال ليلك واستدبار نهارك وأصوات دعاتك وحضور صلواتك أسألك أن تغفر لي» اے اللہ! یہ تیری رات کے آنے اور تیرے دن کے جانے کا وقت ہے اور تجھے یاد کرنے کی آوازوں اور تیری نماز کے لیے پہنچنے کا وقت ہے میں (ایسے وقت میں) اپنی مغفرت کے لیے تجھ سے درخواست کرتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3589]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! یہ تیری رات کے آنے اور تیرے دن کے جانے کا وقت ہے اور تجھے یاد کرنے کی آوازوں اور تیری نماز کے لیے پہنچنے کا وقت ہے میں (ایسے وقت میں) اپنی مغفرت کے لیے تجھ سے درخواست کرتا ہوں۔

نوٹ:
(سند میں ابوکثیر لین الحدیث راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3589