سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
47. باب فِي التَّشْدِيدِ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ
باب: جماعت چھوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 550
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:" حَافِظُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ، فَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى، وَإِنَّ اللَّهَ شَرَعَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدَى، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ بَيِّنُ النِّفَاقِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يُقَامَ فِي الصَّفِّ، وَمَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَلَهُ مَسْجِدٌ فِي بَيْتِهِ، وَلَوْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ وَتَرَكْتُمْ مَسَاجِدَكُمْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكَفَرْتُمْ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں تم لوگ ان پانچوں نمازوں کی پابندی کرو جہاں ان کی اذان دی جائے، کیونکہ یہ ہدایت کی راہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدایت کے طریقے اور راستے مقرر کر دئیے ہیں، اور ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ نماز باجماعت سے وہی غیر حاضر رہتا تھا جو کھلا ہوا منافق ہوتا تھا، اور ہم یہ بھی دیکھتے تھے کہ آدمی دو شخصوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر چلایا جاتا، یہاں تک کہ اس آدمی کو صف میں لا کر کھڑا کر دیا جاتا تھا، تم میں سے ایسا کوئی شخص نہیں ہے، جس کی مسجد اس کے گھر میں نہ ہو، لیکن اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہے اور مسجدوں میں نماز پڑھنا چھوڑ دیا، تو تم نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ترک کر دیا اور اگر تم نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ترک کر دیا تو کافروں جیسا کام کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 44 (654) بلفظ: ’’ضللتم‘‘، سنن النسائی/الإمامة 50 (850)، (تحفة الأشراف: 9502)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المساجد والجماعات 14 (781)، مسند احمد (1/382، 414) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح م بلفظ لضللتم وهو المحفوظ
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 550  
´جماعت چھوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں تم لوگ ان پانچوں نمازوں کی پابندی کرو جہاں ان کی اذان دی جائے، کیونکہ یہ ہدایت کی راہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدایت کے طریقے اور راستے مقرر کر دئیے ہیں، اور ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ نماز باجماعت سے وہی غیر حاضر رہتا تھا جو کھلا ہوا منافق ہوتا تھا، اور ہم یہ بھی دیکھتے تھے کہ آدمی دو شخصوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر چلایا جاتا، یہاں تک کہ اس آدمی کو صف میں لا کر کھڑا کر دیا جاتا تھا، تم میں سے ایسا کوئی شخص نہیں ہے، جس کی مسجد اس کے گھر میں نہ ہو، لیکن اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہے اور مسجدوں میں نماز پڑھنا چھوڑ دیا، تو تم نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ترک کر دیا اور اگر تم نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ترک کر دیا تو کافروں جیسا کام کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 550]
550۔ اردو حاشیہ:
➊ جماعت سے پیچھے رہنا منافقین کی علامات سے بتایا گیا ہے اور یہ اس کے کبیرہ گناہ ہونے سے بھی بڑھ کر ہے۔
➋ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں سے اعراض کا نتیجہ بالآخر کفر تک پہنچا سکتا ہے۔ «أعاذنا الله منه»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 550