سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
54. باب التَّشْدِيدِ فِي ذَلِكَ
باب: (عورتوں کا مسجد جانا) اس مسئلہ میں تشدید کا بیان
حدیث نمبر: 569
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" لَوْ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ، لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ كَمَا مُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ"، قَالَ يَحْيَى: فَقُلْتُ لِعَمْرَةَ: أَمُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر وہ چیزیں دیکھتے جو عورتیں کرنے لگی ہیں تو انہیں مسجد میں آنے سے روک دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتیں اس سے روک دی گئی تھیں۔ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: میں نے عمرہ سے پوچھا: کیا بنی اسرائیل کی عورتیں اس سے روک دی گئی تھیں؟ انہوں نے کہا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 163 (869)، صحیح مسلم/الصلاة 30 (445)، (تحفة الأشراف: 17934)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القبلة 6 (15)، مسند احمد (6/91، 193، 235، 232) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 569  
´(عورتوں کا مسجد جانا) اس مسئلہ میں تشدید کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر وہ چیزیں دیکھتے جو عورتیں کرنے لگی ہیں تو انہیں مسجد میں آنے سے روک دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتیں اس سے روک دی گئی تھیں۔ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: میں نے عمرہ سے پوچھا: کیا بنی اسرائیل کی عورتیں اس سے روک دی گئی تھیں؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 569]
569۔ اردو حاشیہ:
اگرچہ حقیقت واقع ہمارے اس دور میں ازحد ناگفتہ بہ ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اور اللہ کی شریعت ہی راحج ہے۔ اگر عورتوں کی ان کی غلط کیشیوں کی بنا پر مسجدوں سے روکنا جائز ہو تو بازار یا دیگر مقامات سے روکنا اور زیادہ اولیٰ ہو گا۔ مگر صحیح یہی ہے کہ باپردہ ہو کر نکلیں، خوشبیو نہ لگائی ہوئی ہو، چلتے ہوئے پاؤں نہ پٹکیں اور آوازدار زیور نہ پہنے ہوں وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 569